سرینگر (جموں و کشمیر) :وادی کشمیر میں جوں جوں پارلیمانی انتخابات نزدیک آتے جا رہے ہیں، سیاسی سرگرمیاں بھی تیز ہوتی جا رہی ہیں۔ شمالی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر بھی سیاسی پارٹیاں ایڑی چوڑی کا زور لگا رہی ہیں۔ اس نشست پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور دو مرتبہ ممبر پارلیمنٹ رہ چکے عمر عبداللہ بھی اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔ عمر، جو کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر بھی ہیں، خطے میں ایک نمایاں امیدوار کے طور پر ابھرے ہیں۔
تریپن برس کی عمر میں عمر کا سیاسی سفر جموں و کشمیر کے منظر نامے میں کافی گہرا ہے۔ سڈن ہیم کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس، ممبئی سے کامرس میں بیچلرز کی ڈگری کے ساتھ، وہ علاقائی سیاست میں ایک مضبوط شخصیت رہے ہیں۔ ماضی میں رکن پارلیمنٹ اور ممبر قانون ساز اسمبلی (جے اینڈ کے) دونوں کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بارہمولہ نشست کے لیے داخل کیے گئے اپنے حلف نامے میں انہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیل کچھ بیان کی ہے۔ عمر نے حلف نامہ میں گزشتہ پانچ مالی برسوں میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ قابل ذکر مالی ترقی کی رفتار کا انکشاف کیا ہے۔ عمر نے سال2019-20 میں 7,92,093 روپے سے کے بعد سال 2020-21 میں 11,73,030 روپے تک قابل ذکر اضافہ درج کیا ہے۔ ترقی کا یہ رجحان سال 2021-22 تک جاری رہا، اس کے انکم ٹیکس کی ادائیگی مزید بڑھ کر 13,20,460 روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم اگلے مالی سال، 2022-23 میں، عبداللہ کی انکم ٹیکس کی ادائیگی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جو 19,39,620 روپے تک پہنچ گیا۔ اس کے بعد، 2023-24 میں، 13,20,460 روپے تک قابل ذکر کمی واقع ہوئی، جو کہ ان پانچ برسوں کے دوران عمر کی آمدنی میں اتار چڑھاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔