جموں:جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، گورکھا برادری اور جموں و کشمیر میں پچھلے 75 برسوں سے مقیم والمیکی برادری کے لوگوں کو ان کے حقوق مل گئے۔ دریں اثنا، آرٹیکل 370 کے خاتمے کی پانچویں سالگرہ یعنی 5 اگست کو منائی گئی۔ اس موقعے پر مغربی پاکستانی مہاجرین نے ڈھول بجا کر اس دن کو یوم آزادی کے طور پر منایا۔
مغربی پاکستانی مہاجرین کے رہنما لبھا رام گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے حقیقی معنوں میں آزادی کا دن ہے۔ ملک کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو 5 اگست 2019 کو حقیقی آزادی ملی۔ اس سے پہلے ہمیں نہ تو جموں و کشمیر کے انتخابات میں ووٹ دینے کا حق تھا اور نہ ہی نوکریوں کا، اس کے علاوہ ہمیں نہ ہی زمین کا حق حاصل تھا، اس لیے یہ ہمارے لیے خوشی کا سب سے بڑا دن ہے۔
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی کے پانچ سال بعد بھی عوام نا خوش: سی پی آئی ایم
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
مغربی پاکستانی مہاجرین نے پانچ اگست کو یوم آزادی منائی - West Pakistani immigrants
مغربی پاکستانی مہاجرین کے رہنما لبھا رام گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی معنوں میں ہمارے لیے 5 اگست 2019 آزادی کا دن تھا۔ کیونکہ اس سے قبل ہم نہ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے تھے، نہ ہی نوکری حاصل کرنے کا حق رکھتے تھے۔ 370 ختم ہونے کے بعد ہی ہم کو بھارت کا شہری مانا گیا۔
Published : Aug 6, 2024, 8:03 AM IST
|Updated : Aug 6, 2024, 2:37 PM IST
آج پی ڈی پی اور جے کے این سی کی جانب سے یوم سیاہ کے طور پر منائے جانے پر لبھا رام گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ان جماعتوں نے ہمیں اپنے حقوق سے دور رکھا۔ وہ کبھی نہیں چاہتے تھے کہ ہمیں ہمارے حقوق ملیں کیونکہ اس سے کشمیر کی بالادستی ختم ہو جاتی اور جموں کو اس کے حقوق مل جاتے۔ وہ کبھی نہیں چاہتا تھا کہ ہمارے 22000 خاندان اندھیروں سے روشنی کی طرف آئیں اور ترقی کریں۔