سرینگر:جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی سرینگر شہر کے لالچوک حلقے پر ایک دلچسپ انتخابی مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جہاں شہر کے مشہور میر خاندان کے دو نئی نسل کے سیاستدان ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
محمد اشرف میر اور زوہیب میر، دونوں کا تعلق سرینگر کے اتھواجن علاقے کے عبدالسلام میر خاندان سے ہے، جو کہ دہائیوں سے تعمیرات (کنسٹرکشن) بزنس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اب دونوں لال چوک اسمبلی نشست پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں، جسے کبھی نیشنل کانفرنس اپنی مضبوط گڑھ سمجھتی تھی۔ اور اب چچا اور بھتیجے دونوں ہی اس نشست پر جیت درج کرنے کی خواہش اور اس حلقے کی نمائندگی کرنے کے خواہاں ہیں۔
چچا، محمد اشرف میر، اپنے بھتیجے زہیب میر کے خلاف لال جوک نشست پر مقابلہ کر رہے ہیں، لال چوک کا نام امیرا کدل سے تبدیل کر کے روس کے ریڈ اسکوائر پر رکھا گیا تھا۔ اشرف میر، جو ایم بی اے گریجویٹ ہیں، نے 2008 میں سیاست میں قدم رکھا اور اپنے پہلے ہی الیکشن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی ٹکٹ پر نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ کو شکست دی۔ اس کامیابی پر میر کو King Slayer’’بادشاہ شکن‘‘ کا لقب ملا۔
پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط حکومت میں سابق وزیر اشرف میر 2021 میں الطاف بخاری کی اپنی پارٹی میں شامل ہوئے اور حالیہ پارلیمانی انتخابات میں سرینگر پارلیمانی نشست سے این سی کے آغا روح اللہ مہدی کے مقابلے میں اپنی سیکورٹی ڈپازٹ بھی گنوا بیٹھے۔ میر اب اپنی پارٹی کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ وہ اپنے بھانجے کو شکست دے سکیں گے۔
زہیب میر، جو کہ پی ڈی پی منڈیٹ پر لال چوک سے پارٹی کے امیدوار ہیں، نے یو کے کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے اکنامکس میں ڈگری حاصل کی ہے اور وہ اپنے والد محمد یوسف میر کے چھوڑے بھائی اور اپنی پارٹی کے امیدوار محمد اشرف میر کے مد مقابل ہے۔
اپنی نامزدگی کے دوران دونوں نے کروڑوں روپے کے اپنے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ زہیب نے اپنے اثاثے ایک کروڑ روپے ظاہر کیے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے پاس 35 لاکھ روپے مالیت کا نصف کلو گرام سونے کا ذکر کیا گیا ہے اور انہوں نے کوئی بقایہ جات یا واجب الادا نہیں دکھائی ہے۔ ان کے نام پر کوئی غیر منقولہ جائیداد نہیں ہے۔