بارہمولہ (جموں کشمیر) : شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایک دور افتادہ اور پہاڑی علاقہ نوشہرہ، بونیار میں اُس وقت غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جب 27 سالہ نوجوان - مشتاق احمد چودھری - کی لاش اس کے گھر لائی گئی۔ مشتاق احمد فوج کے ساتھ بطور سول پورٹر کام کر رہا تھا۔ مشتاق، گزشتہ رات گلمرگ کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے بوٹاپتھری میں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوا۔ اس حملے میں دو فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ دو سول پورٹرز بھی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہانے والے پورٹرز میں سے ایک مشتاق احمد چودھری بھی شامل تھا، جو نوشہرہ، بونیار سے تعلق رکھتا تھا۔
جب مشتاق احمد کی لاش جمعہ کی صبح گاؤں پہنچی تو ہر طرف صف ماتم بچھ گئی۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ مشتاق کے کینسر زدہ والد، نوجوان بیوہ اور تین سالہ بیٹے کے چہروں پر دکھ کی لکیریں نمایاں تھیں۔ گاؤں والوں نے اس غریب نوجوان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’آخر اس کی خطا کیا تھی؟ وہ تو اپنی روزی روٹی کے لیے فوج کے ساتھ کام کر رہا تھا۔‘‘