اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اسٹیج ڈرامے اب قصۂ پارینہ بن رہے ہیں: طارق جاوید

کشمیر کے ممتاز اداکار اور ڈائریکٹر طارق جاوید نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کے روایتی تھیٹر کو بچانے کے حوالے سے سرکار کی جانب سے کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کی کمی اور بھرپور تعاون نہ ملنے کی وجہ سے اسٹیج چند افراد اور صرف کلچرل اکیڈامی تک محدود ہے۔

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 12, 2024, 4:06 PM IST

stage-plays-now-becoming-things-of-past-in-kashmir
اسٹیج ڈرامے اب یاد پارینہ بن رہے ہیں:طارق جاوید

اسٹیج ڈرامے اب یاد پارینہ بن رہے ہیں:طارق جاوید

سرینگر:کشمیر کے ممتاز اداکار اور ڈائریکٹر طارق جاوید کا کہنا ہے کہ وادی میں روایتی تھیٹر اور اسٹیج ڈرامے اپنی شناخت آہستہ آہستہ کھو رہے ہیں۔ایک جانب سوشل میڈیا ہر چیز پر غالب آ رہا ہے تو دوسری طرف سرکار کی عدم توجہی بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک مختصر بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ویب سیریز اور فلموں میں نئے اداکار اور ڈائریکٹر، پروڈسر کافی دلچسپی دکھا رہے ہیں، لیکن اسٹیج ڈرامے اور تھیٹر کی نسبت ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے جس کی نتیجے میں اب روایتی انٹرٹینمنٹ کے ذرائع ناپید ہورہے ہیں اور یہاں کا روایتی تھیٹر چند افراد کی پہل تک ہی محدود ہوکر رہ گیا ہے۔

طارق جاوید نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب اداکار زیادہ پیسے کی پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اداکار ہوں یا پروڈیوسر، ڈائریکٹر، پہلے تو وہ آرٹ کو ترجیح دیتے تھے نہ کہ پیسے کو۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ ایسے میں آرٹ اور فن سے وابستہ لوگوں کی پہلی ترجیح پیسہ ہی ہے، جس کے نتیجے میں آرٹ، قابلیت اور صلاحیت پر کم اور پیسہ کی طرف زیادہ توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کے روایتی تھیٹر کو بچانے کے حوالے سے سرکار کی جانب سے بھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ کچرل اکیڈمی یا دیگر سرکاری ادارے جو کہ یہاں کے تہذیب و تمدن، آرٹ اور فن کی آبیاری اور تحفظ کے حوالے سے وجود میں لائے گئے ہیں، وہ بھی موثر انداز میں اپنی خدمات انجام دینے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔ فنڈنگ کی کمی اور بھرپور تعاون نہ ملنے کی وجہ سے اسٹیج چند افراد اور صرف کلچرل اکیڈامی تک محدود ہے۔ وہیں دیگر متعلقہ اداروں نے بھی اپنے ہاتھ کھڑا کر دیے ہیں۔

طارق جاوید اپنے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے کہ 'ہمارے دور میں لوگوں کو پیسے میں کم اور کام سیکھنے میں زیادہ دلچسپی رہتی تھی۔ تھیٹر یا اسٹیج میں اپنے ادکاری یا فن کا مظاہرہ کرنے کی خاطر مہینوں ریہرسل کیا جاتا ہے، تب جا کر ایک بہترین ڈرامہ پروان چڑھتا تھا اور لوگ بھی بڑے شوق اور دلچسپی سے دیکھنے کے لیے آیا کرتے تھے۔ آج نہ تو ویسا تھیٹر ہی رہا اور نہ ویسے قدر شناخت لوگ۔ دور حاضر کے سوشل میڈیا کے بہاؤ میں روایتی تھیٹر ختم ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:سرینگر میں تین روزہ "وینٹر یوتھ فیسٹیول" منعقد
انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ روایتی تھیٹر کے احیاء اور فروغ کی خاطر ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جائے تاکہ یہاں کی صدیوں پُرانی تہذیبی اور ثقافتی شناخت کو قصۂ پارینہ ہونے سے بچایا جاسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details