بانڈی پورہ: گرمیاں شروع ہوتے ہی ہر سال مئ کے مہینے سے ہی گجر اور بکروال موسمی ہجرت کرکے وادی کشمیر کا رخ کرنا شروع کرتے ہیں۔ ان کا مقصد ہمالیائ پہاڑی سلسلے کے وسیع سرسبز میدانوں میں اپنے بھیڑ بکریوں اورمویشیوں کو چروانا ہوتا ہے۔
اس مقصد میں وہ بہت حد تک کامیاب تو ہوتے ہیں لیکن اس سفر کے دوران ان کےساتھ چلنے والے ان کے بچوں کی تعلیم پر کیا اثر پڑتا ہے ۔اس طرف بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے ان بچوں کی تعلیم کے لئے اساتذہ کی سہولیات فراہم کی ہیں لیکن یہ ان کے لیے ناکافی ہیں۔
طلباء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سہولیات فراہم کی جائیں۔ راجوری سے آئے ہوئے ایک طالب علم اورنگزیب نے انہی مسائل کی طرف توجہ دلاتے پوئے کہا "ہمیں امید ہے کہ حکومت ہمارے بارے میں بھی سوچے گی اور ہمیں بورڈ، واٹر پروف خیمے جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرے گی تاکہ ہم مزید تکلیف کے بغیر اپنی تعلیم حاصل کرسکیں۔"ہمالیہ کے ان اونچے پہاڈوں پر اکثر تیز اور بے وقت بارش ہوتی ہے جس کی وجہ سے اکثر ان کے کمزور اور ہاتھوں سے بنائے گئے خیمے اکھڑ جاتے ہیں جنہیں دوبارہ سے کھڑا کرنا نا ممکن ہوتا ہے۔
خیموں میں عارضی اسکولوں کو چلاتے ہوئے، ان اساتذہ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھنے والے شدید خطرات کا سامنا رہتا ہے جس میں بار بار بادلوں کا پھٹنا، شدید بارش اور ہمالیہ میں جانوروں کے حملوں میں اضافے جیسے کئی اسباب شامل ہیں۔
اس طرح کے حالات سے اکثر طلباء کے سامان کو نقصان پہنچاتا ہے، جیسے کہ بکروال برادری سے تعلق رکھنے والے ان بچوں کی کتابیں اور اسکول کے بیگ وغیرہ برباد ہوجاتے ہیں۔