سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نوجوان رہنما اور سرینگر کے پارلیمانی امیدوار وحید پرہ نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کا جواب دیا ہے۔ اپنے جواب میں پرہ نے کہا کہ انہوں نے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے بیانات کی غلط تشریح کی گئی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ الزام ہے کہ پرہ نے اپنی ایک تقریر میں انتخابات کو نئی دہلی کے خلاف 'ریفرنڈم' کے مترادف قرار دیا تھا۔ ان کے اس مبینہ بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کے خلاف نوٹس جاری کیا۔
جموں و کشمیر الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کے 'ریفرنڈم' کے تبصرے پر نوٹس جاری کرنے کے ایک دن بعد پرہ نے اپنے جواب میں واضح کیا کہ ان کے رائے شماری کے تبصرے کی 'قیاس اور مفروضوں کی بنیاد پر' غلط تشریح کی جا رہی ہے۔ پرہ نے الیکشن کمیشن کو اپنے دو صفحات پر مشتمل جواب میں کہا کہ جس تقریر میں انہوں نے پارلیمانی انتخابات کو نئی دہلی کے خلاف ریفرنڈم قرار دیا ہے وہ دراصل جموں و کشمیر میں انتخابی عمل کو اہمیت دے رہا ہے۔
پرہ نے کہا تاہم جو بیان دیا گیا ہے اس میں کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔ آئندہ الیکشن کسی ریفرنڈم سے کم نہیں صرف موجودہ الیکشن کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔