جموں:جموں کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے لیے دو غیر مقامی افراد کی شارٹ لسٹنگ کے بعد سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور طلباء یونینز کی جانب سے نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ جمعرات کو دستکاری محکمہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن میں کلسٹر ڈیولپمنٹ ایگزیکٹو اور ٹیکسٹائل ڈیزائنر کے عہدوں کے لیے چھ امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کی گئی۔ ان میں سے دو امیدواروں کا تعلق ریاست اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سے ہے، جو جموں و کشمیر سے باہر کے ہیں۔
اس نوٹیفکیشن کا ایک فوٹو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور جموں کشمیر کے لوگ، بشمول سیاسی رہنما، طلباء اور سماجی کارکنوں کی جانب سے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر رہنما اور صوبائی سیکریٹری، جموں، شیخ بشیر نے کہا: ’’پچھلے دس برسوں کے دوران بیوروکریٹک حکومت کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جموں کشمیر میں جمہوری حکومت آنے کے بعد ان تمام فیصلوں پر نظر ثانی ہوگی اور ان اقدامات کو واپس لیا جائے گا جو مقامی نوجوانوں کے حقوق چھینتے ہیں۔‘‘
شیخ بشیر نے واضح کیا کہ ’’نیشنل کانفرنس کا موقف بالکل صاف ہے کہ غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتیں نہیں دی جانی چاہئیں۔ یہ فیصلے واپس لیے جائیں گے، اور میں افسروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے حقوق نہ چھینیں۔ ان ملازمتوں پر صرف جموں کشمیر کے نوجوانوں کا حق ہے، اور اگر غیر مقامی افراد کو بھرتی کیا گیا تو ہم ان احکامات کو واپس لیں گے۔‘‘