سرینگر:جموں کشمیر میں اگلے ماہ سے منعقدہ ہو رہے اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی کی شمولیت پر دو سابق وزرائے اعلیٰ میں لفظی جنگ، شروع ہو گئی ہے۔ دونوں سابق وزراء اعلیٰ تشہیری مہم میں اپنی پارٹی منشور کے بجائے جماعت اسلامی کو انتخابی مسئلہ بنا کر ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو پہلگام میں کہا کہ جماعت اسلامی کے لیے وہ انتخابات جو گزشتہ 30 سال سے ’حرام‘ تھے، اب ’حلال‘ ہو گئے ہیں۔
عمر عبداللہ نے انتخابی مہم کے دوران کہا: ’’پچھلے 30 برسوں سے ہمیں بتایا گیا تھا کہ انتخابات حرام ہیں، مگر اب یہ حلال ہو گئے ہیں۔ یہ ایک خوش آئند قدم ہے کہ جماعت اسلامی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ جماعت نے اچانک اپنا 30 سالہ موقف بدل لیا ہے، جو کہ اچھا ہے۔ مجھے امید تھی کہ ان پر عائد پابندی ختم ہو جائے گی اور وہ اپنے نام اور نشان پر انتخاب لڑ سکیں گے۔‘‘
سیاسی حریف کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایک ایسے لیڈر کی طرف سے یہ بیان انتہائی افسوسناک ہے جس کی سیاسی تاریخ خود ’حرام، حلال‘ انتخابات پر مبنی ہے۔ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے حیرت ہے کہ نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر کو اپنی جاگیر سمجھتی ہے۔ حقیقت میں، حلال، حرام انتخابات کا آغاز جموں و کشمیر میں این سی نے ہی کیا۔‘‘
دونوں سابق وزرائے اعلیٰ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کا حصہ تھے، جس کا قیام 4 اگست 2019 کو دفعہ 370کے دفاع کے لیے عمل میں آیا۔ تاہم دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد پی اے جی ڈی سے وابستہ اکائیوں نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا عہد کیا۔ تاہم، پارلیمانی انتخابات کے اعلان کے بعد پی اے جی ڈی کا شیرازہ بکھر گیا پی اے جی ڈی اور سے وابستہ جماعتوں نے علیحدگی اختیار کر کے اپنے اپنے راستے اختیار کیے۔
عمر اور محبوبہ دونوں بھاری اکثریت سے بارہمولہ اور اننت ناگ-راجوری نشستوں سے پارلیمانی انتخابات ہار گئے تھے۔ عمر کو جیل میں بند عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید نے شکست دی تھی، جبکہ محبوبہ کو این سی کے گجر لیڈر میاں الطاف کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔