سرینگر (جموں کشمیر) :سرینگر کی حبہ کدل اسمبلی نشست کے لیے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدار عارف لائیگرو کا کہنا ہے کہ ’’وقت آگیا ہے جب لوگ اپنے ووٹ کا استعمال کر کے ان فرقہ پرست طاقتوں اور ان کی پراکسی جماعتوں کو قرار واقعی جواب دیکر گزشتہ برسوں کے دوران ان پر مسلط کئے گئے غلط فیصلوں کے خلاف ووٹ کے زریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار عارف لائیگرو نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
لائیگروں نے کہا کہ حبہ کدل حلقہ انتخاب میں ووٹ کی شرح کم ہوا کرتی تھی اور لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے لیکن آج حالات یکسر مختلف ہیں۔ لوگ خاص کر نوجوان نسل ووٹ کی اہمیت اور طاقت جان چکی ہے۔ اس لیے امید ہے کہ وہ اپنے مستقبل کی خاطر صحیح نمائندے کا ہی انتخاب عمل میں لائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عارف لائیگرو نے کہا کہ حبہ کدل اسمبلی حلقے میں لوگوں کے مسائل اور معاملات سرینگر کے دیگر حلقوں سے الگ ہیں۔ یہاں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ کئی نوجوان باہر کی جیلوں میں قید ہیں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کام کاج نہ ہونے کے باعث یہاں کے نوجوان منشیات کی لت میں پھنس چکے ہیں۔ ایسے میں یہ مسائل کافی بڑے ہیں اور اس طرح نوجوان رہنما ہی نوجوانوں کے دکھ درد کو سمجھ کر حل کر سکتا ہے۔
ماضی میں حبہ کدل اسمبلی حلقے میں کشمیری پنڈت برداری کے لوگوں کی خاصی تعداد رپائش پذیر تھی، ایسے میں یہاں تقریبا 6 کشمیری مائیگریٹ پنڈت بھی میدان میں ہیں۔ اس تعلق سے ایک سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لائیگرو نے کہا کہ وہ کشمیری پنڈت بھی بہتر طور آج کی تاریخ میں یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا ووٹ کس امیدوار اور کس جماعت کو جانا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی پی پی کے بانی مفتی محمد سعید ہی تھے جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے ریہبلیٹیشن پالیسی کو متعارف کیا تھا اور پی ڈی پی کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ جموں اور ملک کی دیگر جگہوں پر رہنے والے کشمیری اپنے آبائی علاقے میں واپس آئیں۔