سرینگر (جموں و کشمیر):ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے جموں و کشمیر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک کے سابق چیئرمین محمد شفیع ڈار کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ ڈار کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مبینہ طور پر 233 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے جسٹس راہول بھارتی کی سربراہی میں کورٹ کی سرینگر بنچ نے 13 فروری 2024 کو ڈار کی ضمانت کی درخواست کو منظور کر لیا۔ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ 63 سالہ ڈار ضمانت کی منظور کے اپنے حق میں یہ دلیل دی کہ ’’زیر بحث قرض دینے کا فیصلہ بورڈ آف مینجمنٹ کا اجتماعی فیصلہ تھا۔‘‘ اور ڈار کو تنہا اس کے لیے مورد الزام نہ ٹھہریا جائے۔
یاد رہے کہ ڈار کو منی لانڈرنگ ایکٹ 2002 کے سیکشن 19 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 30 نومبر 2023 سے مسلسل عدالتی حراست میں تھے۔ ان کی ضمانت کو لوور کورٹ نے مسترد کر دیا تھا، جس کے سبب انہیں ہائی کورٹ کا رجوع کرنے کے لیے کہا گیا تھا کہ وہ کریمنل پروسیجر کوڈ، 1973 کی دفعہ 439 کے تحت راحت حاصل کریں۔
یہ کیس سرینگر کے شیو پورہ علاقے میں ایک سیٹلائٹ ٹاؤن شپ کے قیام کے لیے مبینہ طور پر ایک فرضی سوسائٹی - دریائے جہلم کوآپریٹو ہاؤس بلڈنگ سوسائٹی - کو 250 کروڑ روپے کے قرض کی سہولت فراہم میں ڈار کے مبینہ طور ملوث ہونے کے گرد گھومتا ہے۔ ای ڈی نے ڈار کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مناسب دستاویز، کے وائی سی کے اصولوں، یا ٹھوس سیکورٹی کے بغیر قرض کی منظوری اور سہولت فراہم کی ہے۔