سرینگر:جموں کشمیر پولیس نے منگل کے روز ’’غیر مقامی باشندوں کو کشمیر چھوڑنے‘‘ کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’انتظامیہ یا پولیس کی جانب سے کسی بھی غیر مقامی مزدور یا کاریگر کو وادی کشمیر چھوڑنے کے لیے نہیں کہا جا رہا ہے۔ یہ خبریں سراسر غلط ہے جبکہ جموں کشمیر پولیس مقامی شہریوں کی طرح غیر مقامی باشندوں کی حفاظت کے لیے بھی پر عزم ہے۔‘‘ یہ افواہیں ضلع گاندربل میں ایک سرنگ پر کام کررہے ملازمین پر کئے گئے حملے کے پس منظر میں پھیلی ہیں۔ اس حملے میں بڈگام ضلع کے ایک ڈاکٹر سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ عمر عبداللہ کی طرف سے یونین ٹریٹری کی پہلی حکومت قائم ہونے کے بعد یہ پہلا بڑا پرتشدد واقعہ ہے۔
جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’کشمیر میں حکام غیر مقامی مزدوروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ وادی کو فوری طور پر چھوڑ دیں۔‘‘ محبوبہ مفتی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر لکھا: ’’سونہ مرگ میں وحشیانہ حملے کے بعد اطلاعات ہیں کہ مقامی انتظامیہ غیر مقامی مزدوروں پر فوری طور پر وادی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ اگرچہ میں ان کی گھبراہٹ کو سمجھ سکتی ہوں لیکن انہیں اس انداز میں جانے کے لیے کہنا کوئی حل نہیں ہے بلکہ اس سے مزید مشکلات پیدا ہوں گی اور (کشمیر سے) ملک کو ایک بہت ہی برا پیغام جائے گا۔‘‘