سرینگر (جموں و کشمیر): ریاست پنجاب میں جالندھر کے شاہ پور علاقے میں واقع سی ٹی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ کے کیمپس میں گزشتہ روز کشمیری طلباء پر مبینہ طور حملہ کرنے اور انہیں ہراساں کئے جانے کے خلاف احتجاج کا معاملہ سامنے آیا۔ معلوم ہوا ہے کہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی گئی جس نے فوری طور پر ایک سنگین تنازعہ کی شکل اختیار کر لی۔ انجینئرنگ کالج نے فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ابھی تک 14افراد کو معطل کر دیا ہے جبکہ پولیس نے ادارے میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیچ حاصل کی ہے اور اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر سی ٹی کالج جالندھر میں غیر مقامی طالب علموں نے ہراساں کیا تھا۔ کالج انتظامیہ کے پاس شکایت درج کرانے کے باوجود شکایات کو نظر انداز کیا گیا جس سے کشمیری طلبہ میں شدید ناراضگی پھیل گئی۔ صورتحال اُس وقت مزید پیچیدہ ہوئی جب کیونکہ کشمیری طلباء نے دعویٰ کیا کہ انہیں غیر کشمیری ہم جماعت طلبہ نے بے رحمی سے مارا پیٹا، جس نے کیمپس میں پہلے سے پر تناؤ ماحول کو مزید تیز کر دیا گیا۔
بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر جے اینڈ کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) کے قومی کنوینر، ناصر کھوہامی نے پیش رفت کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا اور انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ کھوہامی نے کہا: ’’ہم نے جالندھر کے پولیس کمشنر گرشن سنگھ سے بات کی ہے اور ان سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ہم نے مقامی ایس ایچ او بھرت مسیح سے بھی بات کی ہے تاکہ کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘