سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ، اپنی پارٹی کے الطاف بخاری اور بی جے پی کے رویندر رینا سمیت سرکردہ رہنما ان 239 امیدواروں میں شامل ہیں، جو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے میدان میں ہیں۔ پیر کو 27 امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں۔
عمر عبداللہ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں، جب کہ بخاری سری نگر کے چننا پورہ حلقے سے انتخابی میدان میں ہیں اور رینا نوشہرہ میں بی جے پی کی نمائندگی کریں گے۔ نیشنل کانفرنس کے علی محمد ساگر اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ (سیکولر) کے حکیم محمد یاسین بھی کلیدی دعویدار ہیں۔
چیف الیکٹورل آفیسر جموں و کشمیر کے دفتر کے مطابق، اس مرحلے کے لیے 26 حلقوں میں کل 266 درست نامزدگیاں جمع کرائی گئی تھیں، لیکن 27 امیدواروں کے دستبردار ہونے کے بعد 239 امیدوار باقی رہ گئے ہیں۔ بڈگام ضلع میں سب سے زیادہ دستبرداری دیکھنے میں آئی، جس میں نو امیدواروں نے نامزدگی واپس لیا، اس کے بعد سری نگر میں چھ، راجوری اور پونچھ میں پانچ اور ریاسی میں دو، گاندربل میں کوئی نامزدگی واپس نہیں ہوئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ وسطی کشمیر کی دو سیٹوں بڈگام اور گاندربل سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اسی طرح اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری سری نگر کے چننا پورہ حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔ رویندر رینا نوشہرہ اسمبلی حلقے سے دوڑ میں ہیں، جو جموں کے راجوری ضلع میں پارٹی کی ایک اہم نشست ہے۔
سری نگر میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر خانیار حلقہ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح این سی کے مبارک گل، پی ڈی پی کے خورشید عالم اور اپنی پارٹی کے اشرف بھٹ عیدگاہ سیٹ کے لیے لڑیں گے۔ لال چوک حلقے میں ایک اور دلچسپ مقابلہ ہوگا، جہاں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ذہیب میر کا مقابلہ اپنے چچا، اپنی پارٹی کے اشرف میر سے ہوگا۔ وہیں این سی کے احسن پردیسی بھی لال چوک سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا، حکیم محمد یٰسین خان صاحب اور چرار شریف دونوں حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
ریاسی ضلع میں گلاب گڑھ (ایس ٹی) سیٹ پر چھ امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں، جب کہ ریاسی اور شری ماتا ویشنو دیوی دونوں حلقوں کے لیے سات امیدوار میدان میں ہیں۔ راجوری ضلع کالا کوٹ-سندربنی سیٹ کے لیے 11 امیدوار، نوشہرہ کے لیے پانچ، راجوری (ایس ٹی) کے لیے آٹھ، بدھل (ایس ٹی) کے لیے چار اور تھانامنڈی (ایس ٹی) کے لیے چھ امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔