سرینگر (جموں کشمیر) :سرینگر کے زبرون پہاڑیوں میں اتوار کو اس وقت ایک خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی جب دو مقامی ٹریکرز - طارق احمد میر اور مفتی زیان - غلطی سے جاری سکیورٹی آپریشن کے درمیان جا پھنسے۔ دونوں افراد کا تعلق سرینگر کے ایک مشہور مشنری اسکول سے ہے۔ ذرائع کے مطابق، سکیورٹی فورسز کو علاقے میں مشکوک سرگرمی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد انہوں نے ایک آپریشن کا آغاز کیا۔ فورسز نے پہاڑیوں میں چند افراد کو بیگ اور ڈنڈے تھامے دیکھا، جس پر انہیں عسکریت پسندوں کا گمان ہوا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر وارننگ شاٹس فائر کیے، تاہم جواب نہ ملنے پر صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔
خوش قسمتی سے، طارق احمد میر نے صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے پولیس کنٹرول روم کو کال کر کے اپنی حالت زار سے آگاہ کیا۔ اس بروقت کال کے بعد فوراً ہی سرینگر پولیس حرکت میں آئی اور آپریشن کو روکتے ہوئے دونوں افراد کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ پولیس کے مطابق، ٹریکرز کو ابتدائی پوچھ گچھ کے لیے قریبی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں ان کی شناخت اور دستاویزات کی تصدیق کی گئی۔ عام اور نے ضرر شہری ثابت ہونے پر انہیں رہا کر دیا گیا اور ان کے پرشان حال اہلخانہ کے حوالے کر دیا گیا۔ ایک مقامی شہری نے کہا کہ یہ واقعہ کشمیر میں عام لوگوں کی پریشانیوں اور روزمرہ زندگی سے متعلق بڑے چیلنجوں کو ظاہر کرتا ہے۔