سرینگر (جموں کشمیر):ہرنیا سے متعلق عام تصور ہے کہ یہ صرف بڑوں میں ہی عام ہے، لیکن یہ بالغوں سمیت نومولود میں بھی عام ہے۔ نوزائیدوں میں ہرنیا، اس کی وجوہات، علامات اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بچوں کے ماہر سرجن (ماہر امراض اطفال) اور جی ایم سی سرینگرGMC Srinagar میں شعبہ پیڈیاٹرک سرجری کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرشید سے خصوصی بات چیت کی۔
ڈاکٹر عبدالرشید کے مطابق بچوں میں ہرنیا بیماری کا نوزائد بچیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں عام ہے۔ اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضاء پیٹ کے باہر خارج ہو کر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ عام طور پر ہرنیا شکم میں ہوتا ہے مگر یہ ناف یا ران کے اوپری حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں ہرنیا ہونے کی دو وجوہات یہ ہیں: (۱) امبیلیکل حرنیا: یہ اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب آنت کا کوئی حصہ ناف کے ذریعے معدے کی پرت (دیوار) کے ساتھ جُڑ جاتا ہے۔ اس میں پیٹ کی تہہ کا پٹھا جو ناف کے گرد ہوتا ہے کھل جاتا ہے۔ بعض اوقات آنت کا ایک چھوٹا حصہ ابھر کر اس چھوٹے حصے سے باہر آ جاتا ہے یہ اس وقت پیش آتا ہے جب جب بچہ روتا ہے۔ جلد کے نیچے ناف کا بہت چھوٹا سا پٹھا ہوتا ہے، یہ کافی نازک حصہ ہوتا ہے اور جب بچہ روئے یا پیٹ پر زور ڈالے تو زور کئی بار ناف کے زریعے عضو کے حصے کو ہِلا دیتا ہے۔
(۲) انگویل ہرنیا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بچہ رحم میں بڑھتا ہے تو سب سے پہلے خصے اس کے پیٹ میں بڑھتے ہیں۔ جیسے جیسے اس کی نشونما ہوتی ہے اس کے خصے ایک ’سرنگ‘ کے ذریعے نیچے سکروٹم میں جاتے ہیں اور کبھی کبھار سرنگ بند نہیں ہوتی ہے۔ پیٹ سے انگوینل کینل میں کھلتا ہے جہاں آنت یا بیضہ دانی کا ایک ٹکڑا پھنس سکتا ہے جب ایسا ہوتا ہے تو پیٹ کی پرت کے پیچھے جو چیز محفوظ طریقے سے رہنی چائیے وہ سیال آنتوں یا دیگر بافتوں سے داخل ہو سکتی ہے۔