سرینگر: کل تہاڑ جیل سے رہائی کے بعد اپنی آخری سانس تک پی ایم مودی کے نظریے کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کرنے والے انجینر رشید جب کشمیر پہنچے تو ان کے طیور میں زرہ برابر بھی بدلاؤ نہیں تھا۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ، میں نے جیل جاکر اپنے لوگوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے۔ بلکہ مودی حکومت کو معلوم تھا کہ انجینئر رشید ہی واحد شخص ہے جو پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے خلاف آواز اٹھائے گا اور لوگوں کو سمجھائے گا۔
انجینئر رشید نے مزید کہا کہ، میں جدوجہد کروں گا اور مودی سرکار کو مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کرنے پر مجبور کروں گا۔
انجینئر رشید نے پریس کانفرنس میں کیا کہا؟
1- ہم بھارت کے دشمن نہیں پاکستان کے ایجنٹ نہیں بلکہ اپنے ضمیر کے ایجنٹ ہیں۔
2- میں لوگوں کو تقسیم کرنے نہیں متحد کرنے نکلا ہوں۔
3- آخرکار سچ کی جیت ہوگی۔
4- میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ عمرصاحب کا کون سا بیان میرے بارے میں درست ہے۔
5- آپ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور دو سیٹوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ آپ نے پچھلے پانچ سالوں میں کشمیر کے لوگوں کی بات نہیں کی میری جیت جذباتی ووٹ کی وجہ سے نہیں تھی۔ لیکن یہ مودی کے نئے کشمیر بیانیہ کے خلاف اور 5 اگست 2019 کے خلاف ووٹ تھا۔
6- عمر اور محبوبہ مجھ پر بی جے پی کی بی ٹیم کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہیں شرم آنی چاہئے کیونکہ ایک شخص نے تہاڑ جیل میں پانچ سال کی آزمائش کا سامنا کیا ہے۔ وہ ایجنٹ کیسے ہو سکتا ہے۔
7- ان کے پی ایس اے میں تمام الزامات ان سیاستدانوں کے خلاف ختم کر دیے گئے۔
8- فاروق عبداللہ کے خلاف 100 کروڑ کے کرکٹ گھوٹالہ کے باوجود کیس کیوں ختم کیا گیا؟