اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے سانبہ میں سرحد کے قریب ہوم اسٹے کو منظوری - بارڈر ٹورزم

Jammu kashmir Border Tourismجموں و کشمیر حکومت کی جانب سے بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی سرحد کے قریب ہوم اسٹے Homestayکی اجازت دینے کے فیصلے کا سامبا ضلع کے رہائشیوں نے خیر مقدام کیا ہے۔

Jammu kashmir Border Tourism
Jammu kashmir Border Tourism

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 28, 2024, 7:30 PM IST

سامبہ (جموں و کشمیر): سابق سرپنچ موہن سنگھ بھٹی جموں و کشمیر کے سامبہ ضلع میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے قریب اپنے ہوٹل میں سیاحوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار اور پر جوش ہیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تین سال قبل بھارت اور پاکستان کے درمیان دوبارہ سے جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے علاقے میں صورتحال بدل چکی ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے حالیہ دنوں سرحدوں پر امن کی صورتحال کے پیش نظر سیاحوں کی تعداد میں اضافے خصوصاً بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے رام گڑھ سیکٹر میں مشہور بابا چملیال مزار کے قریب ہوٹل بنانے کی منظوری دے دی ہے۔

ماضی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی علامت سمجھا جانے والا یہ مشہور مزار ہر برس، سال کے وسط میں لگنے والے میلے کے موقع پر ملک بھر سے ہزاروں عقیدت مندوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔ سال 2018ء کے 13 جون کو سرحد پار سے فائرنگ کے نتیجے میں چار بی ایس ایف اہلکاروں بشمول ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے ہلاک ہونے کے بعد سے پاکستانی وفود کا اس مزار پر حاضری دینے کا سلسلہ رُک گیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ سال 8-9 نومبر کی درمیانی شب رام گڑھ سیکٹر میں پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے ایک بی ایس ایف جوان ہلاک ہوا تھا، یہ 25 فروری 2021ء کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بحال ہونے کے بعد سرحد کے اس پار کا پہلا جانی نقصان تھا۔

بھٹی، جنہوں نے اپنے گاؤں فتو وال کے داغ چنئی گاؤں میں ایک دو منزلہ ہوٹل تعمیر کیا ہے، نے ایک زیر زمین بنکر بھی تعمیر کیا ہے جس کا مقصد سیاحوں کو سرحد پر رہنے کا احساس دلانا اور سرحد پار سے گولہ باری کی صورت میں کسی بھی نقصان سے محفوظ رکھنا ہے۔بھٹی نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا: ’’سرحد کا دورہ کرتے وقت اگر آپ نے بارڈر پر فائرنگ کے دوران حفاظت کے لیے تعمیر کے گئے زیر زمین بنکر نہیں دیکھے، تو گویا آپ نے کچھ نہیں دیکھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ہے کہ دوسری طرف (پاکستان) سے فائرنگ یا گولہ باری کی صورت میں زائرین، سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی انہوں نے زیر زمین بنکر بنایا ہے۔ بھٹی کے مطابق: ’’سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے بقول، ہم اپنے پڑوسی کو تو نہیں بدل سکتے لیکن غیر ضروری صورتحال سے بچنے کے لیے تیار رہنا ضروری ہے۔‘‘

سامبہ کے ڈپٹی کمشنر ابھیشیک شرما کا کہنا ہے کہ ضلع میں 55 کلومیٹر طویل بین الاقوامی سرحد پر کئی اہم مقامات موجود ہیں جیسے چملیال مزار، 300 سالہ پرانا مندر بامو چک، بابا بلی کرن اور بابا سدھ گوریا مزار جو سیاحوں کو بڑی تعداد میں اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔ مرکز سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ شرما نے بتایا کہ گزشتہ سال چملیال مزار آنے والے سیاحوں کو رہائش کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس فرق کو کم کرنے کے لیے ہم ہوٹلوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرحد کے قریب رہنے والے باشندوں خاص طور پر نوجوان کاروباریوں کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے جو اپنے گھروں کو ہوٹلوں میں تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ، میونسپل کمیٹی اور سنٹرل یونیورسٹی نے 40 شناخت شدہ ہوٹل مالکان کی مدد کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت (MOU) پر دستخط کیے ہیں اور یہ مدد آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے فراہم کی جائے گی۔ ان کے مطابق اس کا مقصد ان مالکان کی رہنمائی کرنا ہے اور ان کے کاروبار کو فروغ دینا ہے۔

مزید پڑھیں:سال 2023: جموں و کشمیر کے سرحدوں پر بارڈر ٹورزم کو ملا فروغ

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو بین الاقوامی سرحدوں کا دورہ کرنا پسند ہے اور حکومت نے بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے ایک حکمت عملی وضع کی ہے تاکہ مقامی آبادی کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زائرین، سیاح زیرو لائن (انٹرنیشنل بارڈر) پر کھیتی باڑی کا مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں، جبکہ انتظامیہ رام گڑھ اور سامبہ میں کمیونٹی بنکروں کو ماڈل بنکروں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اس منصوبے کے تحت ان بنکروں میں جم یا لائبریری بنانے کا ارادہ ہے تاکہ یہ عمارتیں صحیح طریقے سے استعمال میں لائی جا سکیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details