سامبہ (جموں و کشمیر): سابق سرپنچ موہن سنگھ بھٹی جموں و کشمیر کے سامبہ ضلع میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے قریب اپنے ہوٹل میں سیاحوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار اور پر جوش ہیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تین سال قبل بھارت اور پاکستان کے درمیان دوبارہ سے جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے علاقے میں صورتحال بدل چکی ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے حالیہ دنوں سرحدوں پر امن کی صورتحال کے پیش نظر سیاحوں کی تعداد میں اضافے خصوصاً بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے رام گڑھ سیکٹر میں مشہور بابا چملیال مزار کے قریب ہوٹل بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
ماضی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی علامت سمجھا جانے والا یہ مشہور مزار ہر برس، سال کے وسط میں لگنے والے میلے کے موقع پر ملک بھر سے ہزاروں عقیدت مندوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔ سال 2018ء کے 13 جون کو سرحد پار سے فائرنگ کے نتیجے میں چار بی ایس ایف اہلکاروں بشمول ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے ہلاک ہونے کے بعد سے پاکستانی وفود کا اس مزار پر حاضری دینے کا سلسلہ رُک گیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ سال 8-9 نومبر کی درمیانی شب رام گڑھ سیکٹر میں پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے ایک بی ایس ایف جوان ہلاک ہوا تھا، یہ 25 فروری 2021ء کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بحال ہونے کے بعد سرحد کے اس پار کا پہلا جانی نقصان تھا۔
بھٹی، جنہوں نے اپنے گاؤں فتو وال کے داغ چنئی گاؤں میں ایک دو منزلہ ہوٹل تعمیر کیا ہے، نے ایک زیر زمین بنکر بھی تعمیر کیا ہے جس کا مقصد سیاحوں کو سرحد پر رہنے کا احساس دلانا اور سرحد پار سے گولہ باری کی صورت میں کسی بھی نقصان سے محفوظ رکھنا ہے۔بھٹی نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا: ’’سرحد کا دورہ کرتے وقت اگر آپ نے بارڈر پر فائرنگ کے دوران حفاظت کے لیے تعمیر کے گئے زیر زمین بنکر نہیں دیکھے، تو گویا آپ نے کچھ نہیں دیکھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ دوسری طرف (پاکستان) سے فائرنگ یا گولہ باری کی صورت میں زائرین، سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی انہوں نے زیر زمین بنکر بنایا ہے۔ بھٹی کے مطابق: ’’سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے بقول، ہم اپنے پڑوسی کو تو نہیں بدل سکتے لیکن غیر ضروری صورتحال سے بچنے کے لیے تیار رہنا ضروری ہے۔‘‘