اننت ناگ (میراشفاق):زمین کی جنت میں بھی اب گرہن لگنے لگے ہیں۔ جی ہاں، اپنی خوبصورتی کے لیے دنیا بھر میں مشہور وادی کشمیر میں بھی اب ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر صاف نظر آنے لگا ہے۔ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اننت ناگ کے تاریخی مغل گارڈن میں اچھہ بل آبشار سوکھ گیا ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو صدمہ لگا ہے بلکہ یہ منظر دیکھ کر سیاح بھی حیران و پریشان ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں نے وادی کشمیر میں قدرتی چشموں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔ رواں سال کی طویل خشک سالی کی وجہ سے اس دلفریب تاریخی آبشار کا پانی بھی خشک ہو گیا۔ اس سال سردیوں کے موسم میں بارش اور برف باری میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے وادی کے جھرنے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
یہ قدرتی چشمے اور آبشار کشمیر کی ایک بڑی آبادی، خاص طور سے دور دراز علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے لیے پانی کا اہم ذریعہ ہیں۔ اس کے علاوہ یہ آبشار سیاحوں کو وادی کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ زراعت اور باغبانی کو بھی زندگی بخشتے ہیں۔ وادی میوہ صنعت بڑی حد تک پانی کے انہیں وسائل پر منحصر ہے۔
تاریخی مغل گارڈن میں اچھہ بل آبشار کے سوکھ جانے سے اننت ناگ ضلع کے لوگ کافی حیران ہیں۔ اس سے پہلے اس آبشار کا بہاؤ کبھی کم نہیں ہوا۔ تاریخ میں پہلی بار اس آبشار کے پانی کا بہاؤ اچانک رک گیا۔
آبشار کے خشک ہونے سے نہ صرف مغل گارڈن کی خوبصورتی بے رونقی میں تبدیل ہو گئی ہے بلکہ اس جھرنے کے پانی پر انحصار کرنے والے علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
اس آبشار پر منحصر ٹراؤٹ فش فارمز بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ اچھہ بل آبشار کے خشک ہونے کی وجہ سے پینے کے صاف پانی کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔
اس کے اثرات مقامی کمیونٹیز پر محسوس ہونے لگے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس پیش رفت کے نتیجے میں پانی کی کمی فصلوں کی آبپاشی کو متاثر کر سکتی ہے اور مقامی ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے جو اب تک پانی کے اس پائیدار ذریعے پر منحصر رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ اچھہ بل چشموں کے خشک ہونے سے پینے کے صاف پانی تک رسائی بری طرح محدود ہو گئی ہے۔ اس کے سوکھنے سے مقامی کمیونٹیز بہت متاثر ہو رہی ہیں جو کہ اس آبشار کے پانی پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔