سرینگر:جموں کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 کے نزدیک آنے کے ساتھ ہی امیدواروں کے مالی انکشافات، ان کی دولت میں نمایاں تفاوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر غلام احمد میر 16 کروڑ روپے کے ساتھ دولت مند ترین امیدواروں میں شامل ہیں۔ سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں ان کی دولت 13 کروڑ روپے تھی جو اب بڑھ کر 16 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ ان کی جائیدادوں میں 15 کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد شامل ہیں، جب کہ 89 لاکھ روپے کی منقولہ جائیداد بھی شامل ہے۔ میر کا ایک قرض بھی ہے جس کی مالیت 59 لاکھ روپے ہے۔ میر جنوبی کشمیر کے ڈورو حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور ان کی اہلیہ کی جائیداد بھی ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
سابق رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی نے 7 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ تاہم 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران ان کی جائیداد 8 کروڑ روپے تھی۔ ان کی منقولہ جائیداد میں 2019 میں 88 لاکھ روپے سے کم ہوکر 13 لاکھ روپے کی کمی آئی ہے، جب کہ غیر منقولہ جائیداد 7 کروڑ روپے تک بڑھ گئی ہے، مسعودی این سی کی ٹکٹ پر پانپور سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
اس کے برعکس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے لیڈر سرتاج مدنی کی دولت میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ان کے منقولہ اثاثے 2.62 لاکھ روپے ہیں، جب کہ غیر منقولہ جائیداد 3.44 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ مدنی کے قرضے 2014 میں 11 لاکھ روپے سے کم ہو کر 5 لاکھ روپے رہ گئے ہیں۔ وہ دیوسر کے حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
دمحال ہانجی پورہ سے انتخاب لڑ رہی نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر اور سابق وزیر سکینہ ایتو نے 2.20 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ظاہر کیے ہیں، جس میں ان کی منقولہ اور طلائی زیورات کی جائیداد میں اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ان کے اثاثوں میں 1 کروڑ روپے سے زیادہ کی منقولہ جائیداد اور 1.20 کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد شامل ہے۔