اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مودی ریلی میں زبردستی بھیڑ جمع کی گئی، عمر عبداللہ اور محبوبہ کا الزام

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی پہلی مرتبہ سرینگر کے دورے پر ہیں اور بخشی اسٹیڈیم میں ہزاروں کے مجمع سے خطاب کر رہے ہیں، جس کے لیے جموں وکشمیر انتظامیہ نے پختہ انتظامات کیے ہیں۔

مودی ریلی میں زبردسی بھیڑ جمع کی گئی، عمر اور محبوبہ کا الزام
مودی ریلی میں زبردسی بھیڑ جمع کی گئی، عمر اور محبوبہ کا الزام

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 7, 2024, 12:28 PM IST

Updated : Mar 7, 2024, 2:40 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر):وزیر اعظم نریندر مودی آج سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرنے والے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مودی کا وادی کشمیر کا یہ پہلا دورہ ہے۔ تاہم جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ - محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ - نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ مودی ریلی کے انتظامات پر سخت سیکورٹی ایجنسیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عوام، خاص کر ملازمین کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایکس پر کہا: ’’سرکاری ملازمین کو صبح 5 بجے منفی درجہ حرارت میں بڈگام بس اسٹینڈ پر پہنچایا جا رہا ہے جہاں سے انہیں وزیر اعظم کی ریلی میں پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ملازمین کو زبردستی اور ان کی مرضی کے خلاف ریلی میں پہنچایا جا رہا ہے تاکہ 2019کے بعد سے جموں و کشمیر کی بہتر تصویر کو دکھایا جا سکے۔‘‘

محبوبہ نے ایل جی انتظامیہ کے اس طرز عمل پر مزید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ’’یہ (طرز عمل) سابق وزراء اعظم واجپائی جی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے شورش کے عروج کے دوروں کے بالکل برعکس ہے۔ لیکن اس بار کشمیریوں کو معلوم ہے کہ بخشی اسٹیڈیم میں دفعہ 370کی غیر قانونی منسوخی کے کھوکھلے فوائد کو ظاہر کرنے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔‘‘

گزشتہ روز، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے ایک اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی محبوبہ کے جذبات کی بازگشت سنائی۔ عمر نے جموں و کشمیر کی حکومت پر ریلی کے لیے بڑے ٹرن آؤٹ کو یقینی بنانے کے لیے زبردستی اقدامات اٹھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’ملازمین، بشمول مرد اور خواتین، کے گروپس کو جما دینے والی سردی میں 4:30 بجے سے 5:30 بجے صبح کے درمیان جمع ہونے کو کہا جا رہا ہے۔ تاکہ انہیں مودی کے جلسہ گاہ تک بسوں کے ذریعے پہنچایا جا سکے۔‘‘

عمر عبداللہ نے مزید دعویٰ کیا کہ ’’جو ملازمین حاضر نہیں ہوں گے ان کو محکمہ کے سربراہان کی طرف سے تادیبی کارروائی کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ ڈی پی ایس جیسے نجی اسکولوں نے ان تمام ملازمین کو جلسہ گاہ تک پہنچانے کے لیے اپنی بسوں کو حاضر رکھا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی اور عبداللہ دونوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ریلی میں شرکت اختیاری نہیں بلکہ لازمی اور زبردستی ہے، وزیر اعظم کا خطاب سننے کے لیے قابل ذکر بھیڑ کو جمع کرنے کے لیے حکومت کے طریقہ کار پر تنقید کی ہے۔

مزید پڑھیں:پی ایم مودی کا دورۂ کشمیر آج، 'وکست بھارت وکست جموں کشمیر' پروگرام کی تیاریاں مکمل

Last Updated : Mar 7, 2024, 2:40 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details