سرینگر (جموں کشمیر) :بھارتی فوج کے ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) سمیت پانچ فوجیوں کی آج صبح اس وقت موت واقع ہو گئی جب لیہہ سے تقریباً 150 کلومیٹر دور ایک T-72 ٹینک لائن آف ایکچول کنٹرول (LAC) کے قریب مندر موڑ میں حادثے کا شکار ہو گیا۔ فوجی ذرائع کے مطابق، ٹینک حادثہ کا واقعہ صبح 3 بجے کے قریب مشق کے دوران پیش آیا۔ مشق کے دوران ٹینک کو دریا کے پار کیا جارہا تھا لیکن ٹینک کی موجودگی سے پانی کا بہاؤ رک گیا اور اسکی سطح میں اضافہ ہونے لگا جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آگیا۔ یہ حادثہ لداخ کے تاریخی مقام دولت بیگ اولڈی کے نزدیک پیش آیا ہے جہاں کئی دہائیوں سے فوج کا ایک بڑا ہیڈکوارٹر قائم ہے۔
فوجی بیان کے مطابق ٹینک تنگسے علاقے کی طرف جا رہا تھا جب یہ المناک حادثہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ حادثہ میں فوت ہوئے پانچوں فوجوں کی لاشیں بازیاب کر لی گئی ہیں۔ دریں اثنا، لیہہ میں تعینات ایک سینئر پولیس اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’متعلقہ (پولیس) چوکی یہاں سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جائے حادثہ سے رپورٹ آنے کے بعد ہی درست تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔‘‘
دولت بیگ اولڈی یا ڈی بی او علاقہ وادیٔ گلوان سے رابطہ کا پہلا مقام ہے جہاں 2020 میں بھارتی فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے )کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ لداخ میں ایل اے سی، بھارت کے لئے، چین کے ساتھ 1962 کی جنگ کے پس منظر میں اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ سال 2020 میں بھارت اور چینی افواج کے مابین ہوئی جھڑپوں کے بعد یہ علاقہ کافی حساس ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 15 جون 2020 کو ہوئی جھڑپوں میں اسلحہ اور گولہ بارود کا استعمال کیے بغیر ہی 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک کرنل رینک کا آفیسر بھی شامل تھا۔ چین نے ان چھڑپوں میں چار فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا تھا۔
وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے واقعے پر ایک بیان میں کہا کہ 28 جون 2024 کی رات کو، فوج کی تربیتی مشقوں سے فراغت کے بعد واپسی کے دوران مشرقی لداخ کے ساسر برنگسا علاقے میں دریائے شیوک میں فوج کا ایک ٹینک پانی کی سطح میں اچانک اضافہ ہونے کی وجہ سے پھنس گیا۔ بچاؤ ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں تاہم تیز بہاؤ اور پانی کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو مشن کامیاب نہیں ہوسکا اور ٹینک کا عملہ جان کی بازی ہار گیا۔ ہندوستانی فوج نے مشرقی لداخ میں آپریشن کے دوران پانچ بہادر اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ایکس پیگام میں کہا کہ لداخ میں ایک ندی کے پار ٹینک حاصل کرنے کے دوران ایک بدقسمت حادثے میں ہمارے پانچ بہادر ہندوستانی فوجیوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ ہوا ہے۔ ہم قوم کے لیے اپنے بہادر سپاہیوں کی مثالی خدمات کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ سوگوار خاندانوں سے میری دلی تعزیت۔ دکھ کی اس گھڑی میں قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
مشرقی لداخ کے اس حساس علاقے میں سال 2020 میں بھارت اور چین کے درمیان ہوئی گھمسان کی جھڑپ کے بعد بھاری فوجی جماؤ ہوا ہے اور حقیقی لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف فوج کی بھاری نفری کی تعیناتی کے علاوہ بڑے پیمانے پر دفاعی بنیادی ڈھانچہ استوار کیا گیا ہے جن میں عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ دونوں اطراف کی فوجوں نے بھاری اور درمیانی رینج کے ہتھیار بھی جمع کئے ہیں اور ماضی کے برعکس اب ایل اے سی پر پورے سال نگرانی رکھی جارہی ہے۔ بعض دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین نے 2020 میں لداخ کے کئی دیہات پر قبضہ کیا ہے لیکن وزارت دفاع نے ان دعووں کی تردید کی ہے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ کسی بھی بھارتی علاقے میں چینی افواج کا قبضہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین کے ساتھ رشتے اہم، سرحدی تنازع کو فوری حل کرنے کی ضرورت: پی ایم مودی