پہلی بار ووٹ ڈالنے والے ووٹرز کے ذہنوں پر دفعہ 370 کی منسوخی کا بوجھ (ای ٹی وی بھارت) پلوامہ :جموں و کشمیر کی 24 اسمبلی حلقوں میں پہلے مرحلے کے انتخابات میں ووٹرز کا جوش و خروش دیکھنے کو ملا۔ پہلے مرحلے میں کل 23.27 لاکھ ووٹرز میں سے 5.66 لاکھ نوجوان ووٹرز تھے اور 1.23 لاکھ ووٹرز پہلی بار اپنا ووٹ ڈال ڈالنے کے اہل تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت نے جنوبی کشمیر کے مختلف اسمبلی حلقوں میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے ووٹرز سے بات کی۔
پلوامہ اسمبلی حلقے کے گوری پورہ گاؤں میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے عرفان احمد ڈار نے کہا کہ نوجوان پچھلے پانچ سال (5 اگست 2019) سے بڑے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ عرفان نے کہا: ’’ہم گزشتہ پانچ سال سے بہت سے مسائل اور مشکلات کے شکار ہیں۔ میں نے ووٹ ڈالا ہے اس امید کے ساتھ کہ منتخب ہونے والا امیدوار ہمارے مسائل حل کرنے میں مدد کرے گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’مجھے امید ہے کہ نئی حکومت ہماری زندگیوں میں سکون لائے گی۔ ہم آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے پریشان ہیں۔‘‘ پہلی بار ووٹ ڈالنے والے ایک اور نوجوان شبیر احمد ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیری عوام گزشتہ پانچ برسوں سے جاری صورتحال کی وجہ سے ناگفتہ بہ مشکلات کے شکار ہیں۔‘‘ ایک اور نوجوان ووٹر عاصف احمد کا کہنا تھا کہ ’’بے روزگاری اور علاقے میں ترقی کی کمی‘‘ نے انہیں ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں دس برس بعد اسمبلی الیکشن منعقد ہو رہے ہیں۔ آخری مرتبہ سال 2014میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس کے نتیجے میں بی جے پی - پی ڈی پی مخلوط حکومت قائم ہوئی اور مرحوم مفتی محمد سعید جموں کشمیر کے دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بنے۔ ان کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی نے کمان سنبھالی تاہم بی جے پی کی جانب سے سال 2018میں حمایت واپس لیے جانے کے بعد مخلوط سرکار کا خاتمہ ہوا اور خطے میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں آیا۔
یہ بھی پڑھیں:اننت ناگ: التجا مفتی اور محبوبہ مفتی نے بجبہاڑہ میں اپنے حق رائے کا کیا استعمال - JK Assemlby Polls