نئی دہلی: 18 ستمبر کو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 61 فیصد سے زیادہ ووٹنگ سے کانگریس کو حوصلہ ملا ہے اور وہ اسے تبدیلی کے لیے ووٹ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اس کے پیش نظر، کانگریس قائدین 25 ستمبر اور 1 اکتوبر کو بقیہ مراحل سے پہلے اسٹار کیمپینر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی سربراہ ملکارجن کھرگے کو ووٹنگ فیصد بڑھانے کی امید کے چلتے تشہیری مہم میں اتارنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے اسمبلی انتخابات کے لیے کانگریس اور این سی کو اکٹھا کیا تھا۔ انھوں نے امریکہ کے سفر پر روانہ ہونے سے قبل 4 ستمبر کو بانہال اور ڈورو اسمبلی سیٹوں پر دو ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی مہم کا آغاز کیا تھا۔ وہ اب واپس آچکے ہیں اور جلد ہی مہم میں شامل ہوں گے۔ اس سلسلے میں اے آئی سی سی سکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج منوج یادو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں 60 فیصد ووٹنگ کے ساتھ ہم بہت پرجوش ہیں۔ یہ تبدیلی کے لیے ووٹ ہے۔ جموں و کشمیر میں گزشتہ 10 سالوں سے بی جے پی کے بالواسطہ راج سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ انڈیا بلاک کی حمایت میں آگے آرہے ہیں۔ یادو نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ باقی دو مرحلوں میں ووٹنگ کا فیصد بڑھے گا اور ہم اس کے لیے کافی تیاری کر رہے ہیں۔ ہمارے لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی آنے والے دنوں میں یقینی طور پر انتخابی مہم چلائیں گے۔ 21 ستمبر کو کھرگے چھمب میں ایک ریلی سے خطاب کریں گے اور بعد میں جموں میں پریس کانفرنس کریں گے۔ اے آئی سی سی کے عہدیدار نے جمعرات کو جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دو ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کے ترقی سے متعلق دعووں پر تنقید کی اور کہا کہ اگر یہ سچ ہوتا تو نوجوانوں کو 23 فیصد بے روزگاری کی بلند شرح کا سامنا نہ کرنا پڑتا، پچھلے چند مہینوں میں جموں خطے میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوتا۔