اننت ناگ : کانگریس کے سینئر رہنما پیر زادہ محمد سید نے اسمبلی حلقہ اننت ناگ سے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیرزادہ محمد سید نے کہاکہ وہ ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ان پر اعتماد کیا اور انہیں کامیاب بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کی امیدوں پر کھرا اترنے کی ہرممکن کوشش کریں گے اور ان کے مسائل و مطالبات کو پورا کرنے کے لئے تن دہی سے کام کریں گے۔ پیرزادہ نے کہاکہ لوگوں نے ایک بار پھر انہیں خدمت کرنے کا موقع دیا ہے لہذا عوامی خدمات ان کی ترجیحات میں شامل ہں گی۔
کانگریس کے امیدوار پیر زادہ محمد سید، اننت ناگ اسمبلی حلقہ سے کامیابی (Etv Bharat) پیرزادہ محمد سید اننت ناگ 44 سے این سی کانگریس اتحاد کے امیدوار تھے۔ انہوں نے اپنے مدمقابل سب سے بڑے حریف پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈاکٹر محبوب بیگ کو شکست دی۔
پیرزادہ محمد سید کو ایک قدآور سیاست دان کے طور پر جانا جاتا ہے
سید نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1971 میں کیا اور 1975 میں انہیں پردیش یوتھ کانگریس کا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔ سید ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے چچا پیر حُسام الدین نے 1965 میں کوکرناگ حلقہ کے ایم ایل اے اور ایم ایل سی کے طور پر خدمات انجام دی ہیں، وہیں والد، پیرزادہ محمد یوسف ایک مذہبی شخصیت تھے اور ان کی والدہ ایک گھریلو خاتون تھیں، جن میں سے کسی کا بھی کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں تھا۔
سنہ 1977 میں سنجے گاندھی نے سید کو جموں و کشمیر یوتھ کانگریس کا صدر مقرر کیا۔ 1982 تک انہیں پردیش کانگریس کمیٹی اور یوتھ کانگریس کمیٹی دونوں کے جنرل سکریٹری کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ سید نے اپنا پہلا اسمبلی الیکشن 1986 میں کوکرناگ حلقہ سے لڑا تھا اور 32 ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس جیت کے بعد انہیں تعلیم اور سماجی بہبود کا وزیر مقرر کیا گیا۔ تاہم، گورنر جگموہن نے ان کی تقرری کے ایک ماہ بعد اسمبلی کو 1990 میں تحلیل کردیا تھا۔
سنہ 1996 میں اسمبلی الیکشن ہارنے کے باوجود سید نے 2002 میں زبردست واپسی کی۔ کوکرناگ سیٹ پر نمایاں فرق سے کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد انہیں دیہی ترقی اور تعلیم کا وزیر مقرر کیا گیا۔ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ایک بار پھر بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی اور انہیں وزیر تعلیم، حج اور اوقاف مقرر کیا گیا۔ اپنے وسیع سیاسی کیریئر کے دوران، سید مختلف اہم عہدوں پر فائز رہے، انہوں نے دیہی ترقی و پنچایتی راج، سائنس اینذ ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، شہری ترقی، مواصلات اور آئی ٹی، پبلک انٹرپرائزز، حج و اوقاف، تعلیم، فلوریکلچر ،یوتھ سروسز اینڈ اسپورٹس شعبوں کی ترقی کےلئے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔