اننت ناگ:ماہ رمضان میں افطار کے موقع پر روزہ داروں کے لیے دسترخوان مختلف انواع واقسام کے پکوانوں سے سج جاتے ہیں،تاہم کشمیر میں چائے کے موقعہ پر طرح طرح کی تندوری روٹیاں یہاں کے کھانوں کا ایک اہم جزو ہے۔ وادئے کشمیر میں مختلف اقسام کی تندوری روٹی بنانے کی قدیم روایت ہے، جو یہاں کی ثقافت کا بھی ایک حصہ مانا جاتا ہے۔یہ روٹیاں یہاں کے نانوائی تیار کر رہے ہیں، ان روٹیوں کو تیار کرنے کے لئے ایک ہنر مند نانوائی کی ضرورت ہوتی ہے، ان روٹیوں کو گھروں میں تیار کرنا آسان کام نہیں،یہی وجہ ہے کہ یہاں کے شہرو دیہات کے گلی کوچوں میں نانوائی کی دکانیں نظر آتی ہیں،جن میں ہنر مند تربیت یافیہ نانوائی کاریگر نمکین اور میٹھی حسب ذائقہ نان تیار کر رہے ہیں ۔
کشمیر کی معروف گلابی نمکین چائے ہو یا میٹھی چائے۔ زعفرانی قہوہ ہو یا اور کوئی اور قسم، چائے کے ساتھ روٹی کھانا یہاں کا دستور ہے جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے، سرما ہو یا گرما ہر موسم اور ہر حالات میں چائے کے ساتھ روٹی کھانا یہاں کی قدیم رسم ہے۔ متبرک ماہ رمضان کے دوران وادی کے مختلف بازاروں میں نان کے خوبصورت اسٹالس نظر آتے ہیں، جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کا بجبہاڑہ علاقہ تندوری نان تیار کرنے میں کافی مقبول ہے، یہاں سال بھر تندوری نان کے خریداروں کا ہجوم رہتا ہے ،کیونکہ ذائقہ اور بناوٹ کے لحاظ سے بجبہاڑہ کی تندوری روٹی نے اپنا نام کمایا ہے۔
یہ جنوبی کشمیر کا وہ علاقہ ہے جہاں تندوری روٹی تیار کرنے یعنی نانوائی طبقہ سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے جو تندوری روٹی ،نمکین میٹھی روٹی اور بیکری تیار کرنے میں مشہور ہیں۔ ماہ رمضان کے دوران یہاں کے نانوائوں کی دکانوں اور اسٹالس پر ایک الگ رونق ہوتی ہے، ان دکانوں پر ،یہاں کی روایتی تندوری روٹیاں جیسے ،باقر خانی،قُلچہ، شیرمال ،گردہ ،قندی و کئی دیگر اقسام کی خاص روٹیاں دستیاب ہوتی ہیں۔
ان روٹیوں کی تیاری کا عمل کافی دلچسپ ہوتا ہے ، روٹیوں پر ڈیزائن بنانا، دیسی گھی ڈال کر تندور میں ایک معقول وقت تک پکانا جب تک کہ روٹی پر ایک خاص سنہرے رنگ کی پرت نہ آ جائے، روٹیوں کی خوبصورت بناوٹ اور دلکش نقوش دیکھنے والوں کو راغب کرتی ہے اور لوگ اسے خریدے بغیر خود کو روک نہیں پاتے ہیں۔