صنعا: یمن کے وزیر خارجہ احمد عواد بن مبارک کو ملک کا نیا وزیراعظم مقرر کر دیا گیا ہے۔ یمن جزیرہ نما عرب کا ایک ملک ہے۔ یہ بڑا قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب حوثی باغیوں کی جانب سے بحر احمر میں امریکہ اور برطانیہ کے بحری جہازوں پر حملے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، جس کے نتیجے میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے بھی جوابی حملے شروع کر دیے گئے۔
بحر احمر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان احمد بن مبارک نے خاص طور پر معین عبدالملک سعید کی جگہ لی ہے۔ ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ملک کی صدارتی قیادت کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک فیصلے کے مطابق، احمد بن مبارک کو پیر کو یمن کا وزیر اعظم نامزد کیا گیا تھا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کو صدارتی مشیر کا عہدہ دے دیا گیا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ قدم کیوں اٹھایا گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق امریکہ میں یمن کے سابق سفیر بن مبارک کو بڑے پیمانے پر حوثی باغیوں کے سخت مخالف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کا نام پہلی دفعہ 2015 میں اس وقت سرخیوں میں آیا جب انہیں یمن کے صدارتی عملے کے چیف کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے حوثیوں اس وقت کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ساتھ اقتدار کی کشمکش کے درمیان اغوا کر لیا تھا۔
احمد بن مبارک کے اغوا نے یمن میں سیاسی بدامنی کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں حوثیوں اور ہادی کے صدارتی محافظوں کے درمیان دشمنی شروع ہوگئی۔ جس کے بعد حکومت اور صدر کو استعفیٰ دینا پڑا۔ 2018 میں احمد بن مبارک کو اقوام متحدہ میں ملک کے نمائندے کے طور پر بھی نامزد کیا گیا تھا۔