نئی دہلی: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر جمعرات کو ایک پریس بریفنگ کے دوران اس وقت انتہائی عجیب و غریب پوزیشن میں آگئے جب ایک صحافی نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر محکمہ خارجہ کے تبصرے کے متعلق سوال کیا لیکن ویسا ہی تبصرہ پاکستانی اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری پر کیوں نہیں کیا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارتی اپوزیشن رہنماوں کے لیے اتنی مضبوط پوزیشن کیوں اور پاکستانی سیاسی قیدیوں کے لیے کچھ بھی نہیں۔ اس پر محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ میں اس سے اتفاق نہیں کروں گا۔ کیونکہ ہم نے متعدد مواقع پر واضح کیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر ایک کے ساتھ قانون کی حکمرانی کے مطابق برتاؤ کیا جائے، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، جیسا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کے حوالے سے ہمارا موقف ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کے وزیراعلی کیجریوال کو ای ڈی اور سی بی آئی نے 21 مارچ کو ان کی حکومت کی ایکسائز پالیسی سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا تھا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ 15 اپریل تک عدالتی حراست میں ہیں۔ جس کے بعد جرمنی اور امریکہ نے اس پر سوالات بھی کھڑے کیے تھے۔
جس کے بعد بھارت نے بھی سخت الفاظ میں امریکہ اور جرمنی کے تبصروں کو مسترد کردیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بین الاقوامی برادری کو بھارت کے اندرونی معاملات پر غیر ضروری سیاسی تبصرے کے خلاف خبردار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسی کسی بھی مداخلت کا سخت جواب دیا جائے گا۔