دمشق: باغیوں کے دارالحکومت پر قبضے اور بشارالاسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد شامی عوام اسد خاندان کے 50 سالہ حکمرانی کے خاتمہ کا سڑکوں پر جشن منا رہے ہیں۔ دمشق کے مرکزی چوکوں میں عوام کے ہجوم جمع ہوئے اور شام کا انقلابی پرچم لہرایا۔ دوسری جانب، کئی لوگوں نے صدارتی محل اور اسد کی رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی۔
اسد کو روس نے پناہ دی:
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ معزول شامی صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ساتھ ماسکو پہنچ گئے ہیں اور انہیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔ روس نے کہا ہے کہ، اسد نے باغی گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد ملک چھوڑ دیا تھا اور انہوں نے پرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی کی ہدایات دی تھیں۔
کیا ہے شام کا مستقبل؟
القاعدہ کے سابق کمانڈر ابو محمد الگولانی شام کے سب سے بڑے باغی دھڑے کی قیادت کر رہے ہیں اور وہ ملک کے مستقبل کو ترتیب دینے کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے، ابو محمد الجولانی نے برسوں پہلے القاعدہ سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ دارالحکومت کی وسیع و عریض اموی مسجد میں ہفتے کے روز جنگجوؤں کے دمشق کے مضافات میں داخل ہونے کے بعد الگولانی پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے اور خود کو اپنے دیے گئے نام، احمد الشعراء سے پکارا۔ انہوں نے اسد کے زوال کو اسلامی قوم کی فتح قرار دیا۔
دوسری جانب، شام کے سابق صدر بشار اسد کی مضبوط اتحادی رہی عراقی حکومت نے کہا کہ، شام کے مستقبل کی حکومت کے لیے مذاکرات کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ عراق کا کہنا ہے کہ، شام میں ایک تکثیری آئین کو اپنایا جائے جو شامیوں کے انسانی اور شہری حقوق کا تحفظ کرے۔
عراق حکومت کے ترجمان باسم العوادی کہا کہ، عراق اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے شام کی سلامتی، اس کے علاقوں کا اتحاد اور اس کی آزادی کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
عراق نے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت، یا ایک فریق کو دوسرے کے فائدے کے لیے حمایت کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔