یروشلم: مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اتوار کے روز انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دیتے ہوئے ایک مخصوص سڑک کے علاقہ میں جنگ میں روزانہ 8 گھنٹے کے حکمتی توقف کے اعلان کے باوجود رفح اور جنوبی غزہ کے دیگر مقامات پر فلسطینی گروپوں کے ساتھ اسرائیلی فورسز کا ٹکراو جاری ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے اتوار کے روز فوج کی طرف سے محاصرہ کیے گئے فلسطینی انکلیو میں ایک مرکزی سڑک کے ساتھ لڑائی میں روزانہ وقفے کے اعلان کردہ منصوبوں پر تنقید کی ہے۔ فوج کے اس فیصلے کے بعد نویں مہینے میں داخل ہو چکی جنگ میں اسرائیلی حکومت اور آئی ڈی ایف کے بیچ ٹکراو کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
غزہ کو انسانی امداد پہنچانے والی مرکزی تنظیم اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (انروا ) کے کمشنر جنرل لازارینی نے کہا کہ لڑائی میں کوئی وقفہ نہیں ہوا ہے۔
لارازینی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ "اطلاع ملی ہیں کہ ایسا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔"لارازینی نے مزید کہا کہ، "لہذا فی الحال، میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ رفح اور غزہ کے جنوب میں جنگ جاری ہے۔ اور یہ کہ عملی طور پر، ابھی تک کچھ نہیں بدلا ہے۔"
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے پیر کو اے پی کو بتایا کہ، آئی ڈی ایف کے اعلان کے باوجود اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں نے ابھی تک امدادی قافلے اس مرکزی سڑک پر نہیں بھیجے ہیں جس سے اسرائیلی فوج نے غزہ کے بھوک سے تباہ حال جنوب میں تقسیم میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ، اسرائیلی فوج کی یقین دہانی کے باوجود سڑک پر ٹرکوں کا سفر کرنا محفوظ نہیں ہے، کیونکہ سڑک پر امن و امان کے بارے میں مستقل خدشات موجود ہیں۔