واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ممبئی حملوں کے معاملے میں مطلوب پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کو منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ہی کیس میں سزا کے خلاف نظرثانی کی ان کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔ واضح رہے کہ بھارت امریکہ سے طویل وقت سے 2008 کے ممبئی حملوں کے کیس میں رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا تھا۔
یہ بھارت کے لیے رانا کی حوالگی سے متعلق آخری قانونی موقع تھا۔ اس سے قبل تہور رانا سان فرانسسکو میں نارتھ سرکٹ کی امریکی عدالت برائے اپیل سمیت متعدد وفاقی عدالتوں میں قانونی جنگ ہار چکے ہیں۔ رانا نے 13 نومبر کو امریکی سپریم کورٹ کے سامنے نظر ثانی کی درخواست دائر کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے ایک دن بعد 21 جنوری کو سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست مسترد کر دی گئی۔ 64 سالہ رانا اس وقت لاس اینجلس کے میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں نظر بند ہیں۔
اس سے قبل امریکی حکومت نے عدالت میں استدلال کیا تھا کہ نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کیا جانا چاہیے۔ امریکی سالیسٹر جنرل الزبتھ بی پریلوگر نے 16 دسمبر کو سپریم کورٹ کے سامنے اپنی فائلنگ میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ رانا اس معاملے میں حوالگی سے ریلیف کا حقدار نہیں ہیں۔