غزہ: فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے خدمات فراہم کرنے والی یو این ایجنسی 'انروا' نے بتایا ہے کہ اسے شمالی غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کی اب مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔
'انروا' سربراہ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ، 'اسرائیل کا یہ فیصلہ اشتعال انگیزی پر مبنی ہے اور اس کے نتیجے میں غزہ میں انسانی زندگیاں بچانے کی کوششوں میں رکاوٹ آئے گی۔ یہاں پر لاکھوں انسانوں کو قحط کا سامنا ہے۔'
لازارینی نے مزید کہا کہ، 'اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی یہ پابندیاں اور رکاوٹیں فوری ختم ہونی چاہییں اور 'انروا' کے امدادی قافلوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دینی چاہیے۔'
واضح رہے چند روز قبل اسرائیل نے 'انروا' کے چیف کو بھی رفح کے راستے غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
ان دنوں غزہ کے لوگوں کی طرح ان کی دیکھ بھال کی کوشش میں مصروف بین الاقوامی اداروں کے لیے بھی اسرائیلی فوج اور اسرائیل کے ہاں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے 'انروا' کے قافلوں کو شمالی غزہ میں داخل نہ ہونے دینے کے تازہ انتباہ کا تعلق اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس کا غزہ کی سرحد پر آکر صورتحال کا جائزہ لینا بھی بنا ہے۔
العربیہ کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی انسانی بنیادوں پر کی گئی اس سرگرمی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہود دشمنی اور اسرائیل دشمنی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس سے پہلے 'انروا' کے غزہ میں کام کرنے والے 13 ہزار کارکنوں میں سے 12 پر لگائے گئے الزام کے نتیجے میں اسرائیل کو بغیر تحقیقات کے بڑی کامیابی ملی تھی اور امریکہ سمیت متعدد مغربی ملکوں نے 'انروا' کے لیے فنڈنگ روک دی تھی۔ تب سے 'انروا' مسلسل اپنی انسانی بنیادوں پر سرگرمیوں میں مشکلات کا شکار ہے۔ حالانکہ اب سعودی عرب، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے انروا کی فنڈنگ کو بحال کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: