کیف: یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ روس پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کے اس دورے سے امن کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔ زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یوکرین میں آج روس کے وحشیانہ میزائل حملے کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے تین بچے تھے اور 13 بچوں سمیت 170 زخمی ہو گئے۔
انھوں نے آگے لکھا کہ ایک روسی میزائل نے یوکرین میں بچوں کے سب سے بڑے ہسپتال کو نشانہ بنایا۔ جس کی وجہ سے کئی بچے ملبے تلے دب گئے۔ ایسے وقت میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما کو ماسکو میں دنیا کے سب سے خونی مجرم کو گلے لگاتے دیکھنا مایوس کن اور امن کی کوششوں کے لیے تباہ کن دھچکا پہنچا ہے۔
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی یوکرین میں جاری تنازعہ کے درمیان پوتن سے ملاقات کے لیے پی ایم مودی کی تنقید کی۔ جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا، "خود ساختہ وشوا گرو، جس نے خود کو وشوبندھو کا خطاب بھی دیا، اس وقت ماسکو میں ہیں جس دن یوکرین میں بچوں کے ہسپتال پر بمباری کی گئی۔
منگل کو وزیراعظم مودی نے ماسکو میں بھارتی تارکین وطن سے بھی خطاب کیا۔ لیکن اس دوران پی ایم مودی نے کسی حملے کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک بھارت اور روس کے درمیان تعلقات کی تعریف کی۔ پی ایم مودی نے روس کے شہروں یکاترنبرگ اور کازان میں دو نئے قونصل خانے کھولنے کا بھی اعلان کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد پی ایم مودی کا دورہ روس ان کا پہلا دورہ ہے۔ بھارت نے ہمیشہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے اور امن کی بحالی کے لیے بات چیت اور سفارت کاری کی وکالت کی ہے، لیکن کبھی بھی بھارت نے روس کے حملوں کی واضح الفاظ میں مذمت نہیں کی۔