اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا پلان، ٹرمپ کا اردن اور مصر پر پناہ گزینوں کو قبول کرنے کا دباؤ - TRUMP GAZA PLAN

امریکی صدر ٹرمپ نے واضح طور پر فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر پڑوسی عرب ممالک میں منتقل کرنے کے 'منصوبے' کا انکشاف کیا۔

امریکی صدر ٹرمپ طیارے میں سوار ہوتے ہوئے
امریکی صدر ٹرمپ طیارے میں سوار ہوتے ہوئے (Photo: AP)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 26, 2025, 12:52 PM IST

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک غزہ کی پٹی سے سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔ وہ ممکنہ طور پر غزہ سے ایک بڑی آبادی کو وہاں منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ جنگ زدہ علاقے کو کو پوری طرح صاف کیا جا سکے۔

اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی

ہفتہ کو طیارے میں سوار صحافیوں کے ساتھ 20 منٹ کے سوال و جواب کے سیشن کے دوران ٹرمپ نے ایک اور جانکاری دی کہ انہوں نے اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بم بھیجنے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ پابندی ان کے پیشرو بائیڈن نے گذشتہ سال مئی میں لگائی تھی۔ اس پابندی کا مقصد غزہ میں شہری ہلاکتوں کو کم کرنا تھا۔

امریکی صدر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (Photo: AP)

ٹرمپ نے 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کے بارے میں کہا کہ "ہم نے انہیں آج جاری کر دیا ہے۔" "وہ کافی عرصے سے ان کا انتظار کر رہے تھے۔" یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے ان بموں پر سے پابندی کیوں ہٹائی، ٹرمپ نے جواب دیا، "کیونکہ انہوں نے اسے خریدا تھا۔"

غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کا منصوبہ

امریکی صدر ٹرمپ نے اپنا سیاسی کریئر ایک کٹر اسرائیل کے حامی کے طور پر بنایا ہے۔ غزہ کے بارے میں اپنے وژن کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پہلے دن میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو فون کیا اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (Photo: AP)

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ "میں چاہتا ہوں کہ مصر لوگوں (غزہ کے عوام) کو قبول کرے۔" ٹرمپ نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ شاید ڈیڑھ ملین لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، ہم اس پوری چیز (غزہ) کو مکمل طور پر صاف کر دیں گے اور آپ جانتے ہیں، یہ سب ختم ہو جائے گا۔''

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوئے فلسطینی قیدیوں کی دلخراش داستان

ٹرمپ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر اردن کی تعریف کی۔ انہوں نے شاہ اردن سے کہا کہ "میں پسند کروں گا کہ آپ مزید قبول کریں، کیونکہ میں ابھی پوری غزہ پٹی کو دیکھ رہا ہوں، یہ ایک گڑبڑ (مسئلہ) ہے، یہ ایک حقیقی مسئلہ ہے۔"

انہوں نے فلسطینیوں کی عوامی تحریک کے بارے میں کہا کہ "یہ عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کا وہ علاقہ جو غزہ پر محیط ہے، صدیوں سے "بہت سے تنازعات" کا شکار رہا ہے۔

فلسطینیوں کو دوسری جگہ آباد کرنے کا اشارہ

ٹرمپ نے مزید کہا "کچھ ہونا ہے، لیکن یہ لفظی طور پر اس وقت تباہ شدہ جگہ ہے۔ تقریباً ہر چیز مسمار ہو چکی ہے، اور لوگ وہاں مر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "لہذا، میں کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا پسند کروں گا اور ایک مختلف جگہ پر مکانات تعمیر کروں گا، جہاں وہ تبدیلی کے لیے امن سے رہ سکیں گے۔"

امریکی صدر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (Photo: AP)

ٹرمپ کے اس بیان پر اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکومت پہلے ہی حماس کے خلاف اپنی جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں:حماس نے مزید چار اسرائیلیوں اور اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا

ٹرمپ پہلے بھی غزہ کے مستقبل کے بارے میں غیر روایتی خیالات پیش کر چکے ہیں۔ انہوں نے پیر کو حلف برداری کے بعد تجویز پیش کی کہ غزہ کو "واقعی ایک مختلف انداز میں دوبارہ تعمیر کیا جانا ہے۔"

نئے امریکی صدر نے پھر مزید کہا کہ ”غزہ دلچسپ ہے۔ یہ سمندر پر ایک غیر معمولی مقام ہے۔ بہترین موسم، آپ جانتے ہیں، سب کچھ اچھا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ خوبصورت چیزیں کی جا سکتی ہیں، لیکن یہ بہت دلچسپ ہے۔"

ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فلسطینی حماس اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی کے نفاذ پر جشن منا رہے ہیں اپنے گھروں میں واپسی کے منتظر ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details