اسلام آباد/لاہور: پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے بیچ پیر کو ہوئیں جھڑپوں میں کم از کم ایک پولیس اہلکار ، چار رینجرز اہلکار ہلاک ہوگئے، اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ پارٹی کے بانی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے ہزاروں مظاہرین قومی دارالحکومت کے علاقائی دائرہ اختیار میں داخل ہوئے ہیں۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج طلب کر لی ہے۔ جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بلایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فوج کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
گزشتہ سال اگست سے جیل میں قید 72 سالہ سابق وزیر اعظم نے 24 نومبر کو ملک گیر مظاہروں کے لیے حتمی کال جاری کی تھی، جس میں انہوں نے چوری شدہ مینڈیٹ، لوگوں کی غیر منصفانہ گرفتاریوں اور 26ویں ترمیم کی منظوری کے خلاف احتجاج کی اپیل کی تھی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں مارچ کرنے والوں نے اتوار کے روز عسکریت پسندی سے متاثرہ صوبے سے اپنے سفر کا آغاز ڈی چوک پر دھرنا دینے کے مشن کے ساتھ کیا۔ یہاں ایوان صدر، وزیراعظم آفس، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی عمارتیں ہیں۔
حکام نے شپنگ کنٹینرز رکھ کر شاہراہوں کو بند کر دیا تھا لیکن مظاہرین نے بھاری مشینوں سے رکاوٹوں کو ہٹا کر اپنا کام کیا، لیکن اس سے ان کی رفتار اور منصوبوں میں کمی دیکھی گئی۔
کے پی سے وزیر اعلیٰ گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا۔ پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسف زئی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈان نے خبر دی کہ قافلہ سنگ جانی ٹول پلازہ سے اسلام آباد میں داخل ہوا۔ پارٹی نے اسلام آباد کی حدود میں کے پی کے قافلے کی فوٹیج بھی شیئر کی۔