واشنگٹن:یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جنگ سے بے گھر ہونے والوں کی آخری پناہ گاہ غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ العربیہ کے مطابق بوریل نے اپنی پوسٹ میں اسرائیل کے ممکنہ حملے کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1.4 ملین فلسطینی اس وقت رفح میں ہیں جہاں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے جمعے کے روز اپنی فوج کو حکم دیا کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کے لیے "منصوبہ تیار کریں" جس میں امریکہ اور اقوام متحدہ کو اس شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خدشہ ہے جو جنگ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے آخری پناہ گاہ ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے چار ماہ سے زائد عرصے کے بعد توجہ مصر کی سرحد کے قریب واقع رفح کی طرف مبذول ہو رہی ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں جو تباہی اور لڑائیوں سے بھاگ کر یہاں جمع ہیں۔
اس تناظر میں اسرائیلی چینل 12 نے خبر دی ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے چند روز قبل فوجی آپریشن کو جاری رکھنے پر بات چیت کی اور دورانِ گفتگو دونوں کے درمیان نتن یاہو کی جانب سے رفح کی طرف پیش قدمی کے لیے جاری کردہ ہدایات پر تنازع بھی کھڑا ہو گیا۔
عبرانی چینل نے مزید کہا کہ نتن یاہو نے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے پر زور دیا، جبکہ ہیلیوی نے زور دیا کہ فوج کے پاس ایک منصوبہ ہے، لیکن علاقے کو خالی کرنے کے لیے حالات کو فعال کرنے اور مصر کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ چینل نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو نے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ وقت بہت کم ہے اور ان کے مطابق رفح سے حماس کو ختم کرنے کا عمل ماہ رمضان سے پہلے مکمل ہونا چاہیے۔