اردو

urdu

ETV Bharat / international

رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرے کے درمیان عرب گروپ اور اقوام متحدہ نے کیا خبردار

رفح میں اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی کا منصوبہ بنائے جانے کے بعد عرب ممالک میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ عرب گروپ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل رفح میں زمینی کارروائی کرتا ہے تو یہ تباہ کن اقدام ہوگا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By AP (Associated Press)

Published : Feb 10, 2024, 9:58 AM IST

اقوام متحدہ: رفح میں رہائشی مکانات پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ رفح کے النصر محلے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں گیارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ رفح شہر کے مشرق میں الجنینا محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر بمباری سے چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل رفح میں زمینی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ ایسے میں عرب ممالک اور اقوام متحدہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔

  • رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرے کے درمیان عرب گروپ کا اقوام متحدہ میں ہنگامی اجلاس

عرب گروپ نے اقوام متحدہ میں یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس کیا۔ گروپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال۔ عرب گروپ نے واضح کیا کہ، وہ واقعی رفح میں اسرائیلی کارروائی سے متعلق فکر مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کے صدر گیانا کے نائب سفیر سے بھی ملاقات کرنے جا رہے ہیں، تاکہ سلامتی کونسل کے سامنے جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کر سکیں۔ عرب گروپ نے بڑی تباہی کو روکنے کے لیے امریکہ پر بھی دباو بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رفح پر اسرائیلی کارروائی کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا:

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر رفح پر زمینی حملہ ہوا تو عام شہریوں کا کیا ہو گا۔ انہوں نے عرب گروپ کے خدشات کو نوٹس میں لاتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جبری نقل مکانی بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔

فی الحال 1.4 ملین فلسطینی اب رفح میں مقیم ہیں۔

  • اقوام متحدہ رفح میں شہریوں کے مستقبل سے متعلق فکر مند:

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ متوقع اسرائیلی زمینی حملے سے قبل رفح میں شہریوں کے مستقبل کو لے کر وہ انتہائی فکر مند ہیں۔

دوجارک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ، "میرے خیال میں جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ہم کسی بھی زبردستی نقل مکانی نہیں دیکھنا چاہتے، جو کہ ان کی مرضی کے خلاف ہے،"

دوجارک نے کہا کہ دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (اوچھا) نے خبردار کیا ہے کہ، رفح کی گنجان آبادی کا زمینی حملوں کی صورت میں تحفظ تقریباً ناممکن ہے۔

ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے سیکرٹری جنرل جان ایجلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ رفح پر اسرائیل کا منصوبہ بند زمینی حملہ دنیا کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ میں ہو گا۔

"رفح اب زمین کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ بن گیا ہے۔ دس لاکھ لوگ یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں کیونکہ یہ محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا تھا۔

  • رفح میں لوگ ’ناقابل تصور تکالیف‘ برداشت کر رہے ہیں: اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ

اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے یہ بھی پوچھا کہ رفح میں اب "10 لاکھ سے زیادہ لوگ" کہاں جائیں گے، کیونکہ اسرائیلی فوج زمینی حملے کے لیے تیار ہے اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ غزہ میں خون کی ہولی کھیلی جائے گی۔

گریفتھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ "ان کے گھر تباہ ہو گئے، ان کی گلیوں میں کان کنی کی گئی، ان کے محلوں پر گولہ باری کی گئی۔"

انہوں نے کہا کہ "فلسطینی عوام مہینوں سے پریشان ہیں، بموں، بیماری اور بھوک کا مقابلہ کر رہے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details