دمشق/ غزہ/ بیروت: دمشق میں منگل کے روز سڑکوں پر جشن منایا جا رہا تھا۔ ہر علاقہ شامیوں کے جوش و خروش سے گونج رہا تھا۔ شامیوں نے بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ایک روشن مستقبل کی امید کے ساتھ نئے سال کا استقبال کیا۔
دارالحکومت میں شامی باشندے اسد کی معزولی کے بعد ایک نئی شروعات کے منتظر دکھائی دیے۔
دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت بیروت میں نئے سال کے جشن کو اسرائیلی تباہی نے پھیکا کر دیا۔ لبنان ایک ایسے ملک کی عکاسی کرتا ہے جو اب بھی جنگ اور جاری بحرانوں سے دوچار ہے۔
وہیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں میں اپنے گھر اور پیاروں کو کھو دینے والے اور صیہونی ظلم وستم کو برداشت کر رہے فلسطینیوں کو یہ امید نہیں تھی کہ 2025 ان کے مصائب کا خاتمہ کرے گا۔
پچھلا سال مشرق وسطیٰ میں ایک ڈرامائی سال رہا، جو کچھ لوگوں کے لیے آفت بنا تو دوسری جانب پورے خطے کے لوگوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا۔ حالانکہ 2025 سے متعلق پیشین گوئی کرنا ایک مشکل کام ہے۔
2024 غزہ کے لیے بدترین سال رہا:
غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 45,500 سے زیادہ فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت نے یہاں بڑے پیمانے پر تباہی لائی ہے اور زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں اب فلسطینیوں نے کچھ اچھا ہونے کی امید چھوڑ دی ہے۔
شمالی غزہ کی ایک بے گھر خاتون نور ابو عبید نے کہا کہ، سال 2024 تمام فلسطینیوں کے لیے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ یہ بھوک، بے گھری، مصائب اور غربت کا سال تھا۔
عبید کا 10 سالہ بچہ مواسی میں نام نہاد انسانی ہمدردی کے علاقے میں ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ اسے 2025 میں کچھ اچھا ہونے کی توقع نہیں ہے، کیونکہ دنیا مر چکی ہے، ہم کسی چیز کی توقع نہیں کرتے، ہم بدترین توقع کرتے ہیں۔
دوسری جانب، صیہونی فوج کے حملوں میں اپنا گھر اور ذریعہ معاش کھو دینے والے اسماعیل صالح کو امید ہے کہ 2025 میں جنگ کے خاتمہ ہو گا، تاکہ غزہ کے لوگ اپنی زندگیوں کی تعمیر نو شروع کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جو سال گزرا وہ تمام جنگ اور تباہی کا تھا، ہمارے گھر گئے، ہمارے درخت ختم ہو گئے، ہماری روزی روٹی ختم ہو گئی۔ صالح نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ آنے والے سال میں فلسطینی دنیا کے باقی لوگوں کی طرح سلامتی، یقین دہانی اور امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے۔