بیروت: باغیوں کے گروپ ہیئت تحریر الشام نے حیرت انگیز طور پر انتہائی تیز رفتار کارروائی کے تحت شام کی راجدھانی دمشق پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی نے دمشق پر قبضے کے بعد عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔
اسی کے ساتھ الجولانی نے کہا کہ شام کے سرکاری ادارے تاحال سابق وزیر اعظم کے ماتحت رہیں گے۔ ایچ ٹی ایس سربراہ نے دمشق میں تمام اپوزیشن قوتوں اور باغی جنگجوؤں کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا "یہ ادارے فی الوقت تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک اسے سرکاری طور پر ہمارے حوالے نہیں کر دیا جاتا"۔
اپوزیشن کا بدلہ نہ لینے کا اعلان
مسلح اپوزیشن گروپوں کا کہنا ہے کہ "نئے شام" میں "پرامن بقائے باہمی" کی جگہ ہو گی، جہاں انصاف کی بالادستی ہو گی اور تمام شامیوں کے وقار کو محفوظ رکھا جائے گا۔ باغیوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم تاریک ماضی کا صفحہ پلٹتے ہیں اور مستقبل کے لیے ایک نیا باب کھولتے ہیں۔
ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی سمیت حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں اس بات پر زور دیا کہ وہ فرقہ واریت اور گروپ کے القاعدہ سے سابقہ تعلقات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش میں تمام شامیوں کے لیے ایک ریاست کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔
وہیں راجدھانی میں باغیوں کے داخلے کے بعد دمشق میں عوام جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے۔ دار الحکومت سمیت شام کے مختلف شہروں میں لوگوں کو کئی مقامات پر جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔ جشن کے پیش نظر ایچ ٹی ایس سربراہ الجولانی نے جنگوؤں کو خوشی میں گولی چلانے سے منع کیا ہے۔
اسد حکومت کے وزیراعظم تعاون کیلئے تیار
اسی بیچ اسد حکومت کے وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے اعلان کیا کہ وہ اپنا گھر چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سرکاری ادارے اپنا کام کرتے رہیں۔ الجلالی نے کہا کہ فوج کے کمانڈروں کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ 'وہ ہتھیار ڈال دیں، اسد حکومت کا دور ختم ہو چکا ہے۔'
اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ’’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عقلی طور پر سوچیں اور ملک کے بارے میں سوچیں۔'' انہوں نے باغیوں کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے زور دیا کہ وہ اس ملک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو نقصان نہ پہنچائیں۔" انہوں نے شہریوں سے عوامی املاک کی حفاظت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اپوزیشن کی شامی مہاجرین سے واپسی کی اپیل
باغی گروپوں نے شام میں جاری طویل خانہ جنگی کے نتیجے میں مختلف ممالک میں پناہ گزیں شامی مہاجرین سے ملک واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'شام آپ کا انتظار کر رہا ہے' باغیوں نے اپنی فتوحات کو ''مصائب سے آزادی کا لمحہ" قرار دیا۔ اپوزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ "دنیا بھر میں موجود شامیوں کے لیے ان کا ملک منتظر ہے۔"
بشار الاسد ملک سے فرار
اپوزیشن فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اب شام سے فرار ہو گئے ہیں اور باغی جنگجوؤں نے دمشق کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے سے چند لمحے پہلے اوپن سورس فلائٹ ٹریکرز نے شام کی فضائی حدود میں ایک ہی طیارے کو ریکارڈ کیا۔ الیوشین 76 طیارہ جس کی پرواز نمبر سیرین ایئر 9218 تھی دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی۔ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ اس طیارے میں بشار الاسد سوار تھے اور دمشق کے ہاتھ سے نکلنے کے آخری لمحے میں ملک سے فرار اختیار کر لی۔ تاحال اس خبر کی باوثوق ذرائع سے تصدیق ہونی باقی ہے۔
اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کو فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ باغی گروپ دمشق میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔"