بیروت:شام میں باغی گروہوں کی تیز رفتار پیش قدمی کے بیچ اسد حکومت نے ایک اور اہم شہر درعا کا کنٹرول کھو دیا ہے۔ باغیوں نے اس اہم شہر کو حکومت کی گرفت سے چھیننے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت کو ایک اور حیران کن دھچکا دیا ہے۔ شام کی خانہ جنگی کے شروع میں درعا کو "انقلاب کا گہوارہ" کہا گیا تھا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جہاں حلب اور حما، حالیہ دنوں میں حکومتی کنٹرول سے چھینے گئے دو دیگر اہم شہر، اسلام پسندوں کی قیادت میں باغی اتحاد کے قبضے میں آگئے، درعا کو مقامی مسلح گروپوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔
برطانیہ میں قائم آبزرویٹری نے بتایا کہ "مقامی جنگجو گروپوں نے درعا شہر سمیت صوبہ درعا کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اب وہ اس صوبے کے 90 فیصد سے زیادہ حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں، کیونکہ حکومتی فورسز نے پے در پے پسپائی اختیار کر رہی ہیں۔"
درعا صوبہ اردن کی سرحد سے ملتا ہے۔ اسد کے اتحادی روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود یہ صوبہ حالیہ برسوں میں بدامنی کی زد میں رہا ہے۔
باغیوں کی حمص میں پیش قدمی
وہیں شام کے تیسرے سب سے بڑے شہر حمص میں بھی باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔ جنگ میں شدت کے پیش نظر ہزاروں افراد وسطی شہر حمص سے نقل مکانی کر گئے۔ باغیوں نے جمعے کے روز حمص کے مضافات میں واقع دو قصبوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
جمعہ کو حما کے رہائشی نقل مکانی کرتے ہوئے (AFP) حمص کے دو قصبوں پر قبضہ کرنے اور شہر کا محاصرہ کرنے کے بعد باغی حمص پر قبضے کے لیے ممکنہ طور پر خود کو پوزیشن میں لے لیا۔ واضح رہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران باغیوں کی جانب سے کی جانے والی تیز رفتار پیش رفت میں یہ تازہ ترین تھی۔ اب تک اسد کی سرکاری افواج کی جانب سے باغیوں کو بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک دن پہلے جنگجوؤں نے شام کے چوتھے بڑے شہر حما پر قبضہ کر لیا، جب فوج نے کہا کہ وہ شہر کے اندر لڑائی سے بچنے اور شہریوں کی جان بچانے کے لیے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
اس سے قبل جہادی گروپ ہیئت تحریر الشام گروپ (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغیوں نے حمص اور دارالحکومت دمشق کی طرف مارچ کرنے کا عزم ظاہر کیا جو بشار الاسد کے اقتدار کا مرکز ہے۔ باغیوں کی پیش قدمی کے بیچ اسد کے علوی فرقے سے تعلق رکھنے والی بڑی آبادی حمص سے فرار ہو رہی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی کے باعث شہر کی شاہراہ پر جام لگ گیا۔
اگر بشار الاسد کی فوج حمص کو کھو دیتی ہے تو یہ حکومت کے لیے ایک شدید دھچکا ہوگا ہے۔ یہ شہر، جس کے کچھ حصے 2014 تک باغیوں کے زیر کنٹرول تھے، دمشق اور شام کے ساحلی صوبوں لطاکیہ اور طرطوس کے درمیان ایک اہم کڑی اور پل ہے، جہاں اسد کو وسیع حمایت حاصل ہے۔ صوبہ حمص رقبے میں شام کا سب سے بڑا ہے اور اس کی سرحدیں لبنان، عراق اور اردن سے ملتی ہیں۔
بھارت نے ٹریول ایڈوائزری جاری کی
حکومت ہند نے جمعہ کو شام کے لیے ایک ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس میں ہندوستانی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک شام کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ یہ انتباہ شام کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر دیا گیا ہے۔
شامی حکومت کے جنگی طیارے پر کھڑے باغی جنگجو (AP) وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں وہاں سفر کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ 'شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگلے اطلاع تک شام کا سفر کرنے سے گریز کریں۔'
شام میں مقیم بھارتی شہریوں سے ہندوستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہنے کو کہا گیا ہے۔ سفارت خانے کے ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر اور ای میل آئی ڈی hoc.damascus@mea.gov.in پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے لیے ممکن ہو وہ دستیاب کمرشل پروازوں کے ذریعے جلد از جلد شام چھوڑ دیں۔ دیگر لوگوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے حوالے سے مکمل احتیاط کریں۔اپنی نقل و حرکت کو کم سے کم کر دیں۔ وزارت خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان نے شام میں بڑھتے ہوئے تشدد کا نوٹس لیا ہے اور وہاں ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو ذہن میں رکھا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ شام میں تقریباً 90 ہندوستانی شہری ہیں۔ ان میں سے 14 اقوام متحدہ کے مختلف اداروں میں کام کر رہے ہیں۔