جنیوا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی درخواست کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ مسودہ قرارداد پر امریکہ کے ویٹو کرنے پر بحث کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر افتتاحی تقریر کرنے والے فرانسس نے کہا کہ یہ خوفناک، غیر منصفانہ اور باعثِ شرم ہے۔ سینکڑوں بے گناہ انسانوں کو خوراک کی امداد کی ترسیل کے دوران ہلاک اور زخمی کیا جانا واہیات حرکت ہے۔
مذکورہ حملے کے 7 اکتوبر 2023 کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر نے پر توجہ مبذول کرانے والے فرانسس نے کہا کہ ہزاروں بچے مارے گئے اور ان کے خواب جنگ کی ہولناکی میں چکنا چور ہو گئے۔ فرانسس نے کہا کہ تازہ ترین رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ میں بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے مر رہے ہیں، ان کے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں ان کا مستقبل مر مِٹ گیا ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ غزہ کے تقریباً 85 فیصد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ انہیں خاص طور پر رفح کے خلاف فضائی حملوں میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔فرانسس نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اسرائیل کی انسانی امداد کی پابندیاں جان بچانے والی امداد کی نقل و حمل میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں ، "جنوری سے فروری تک روزانہ غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔