غزہ پٹی:اسرائیل کی فوج نے غزہ پٹی پر حملے تیز کر دیے ہیں اور اب اسرائیل بطور پناہ گاہ استعمال ہونے والے اسکولوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تازہ حملہ جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرق میں واقع ابسان قصبے میں العودہ اسکول پر کیا گیا جس میں کم از کم 30 فلسطینی ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چار دنوں میں غزہ میں پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والی اسکولوں پر یہ چوتھا اسرائیلی حملہ ہے۔ اسرائیل نے خان یونس اور غزہ شہر کے کچھ حصوں کو خالی کرنے کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں اور تین بڑے اسپتالوں کو بند بھی کرنا پڑا ہے۔
اسرائیل کا غزہ کے اسکولوں پر تازہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ثالثی 10 ماہ سے جاری تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش اور مذاکرات کے ایک اور دور کے لیے قطر کا سفر کر رہے ہیں۔
ایک فلسطینی لڑکے نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس نے اس حملے میں کئی رشتہ داروں کو کھو دیا۔ اس نے کہا کہ ہم اسکول میں بیٹھے تھے اور اچانک ایک میزائل گرا اور سب کچھ تباہ کر دیا، اس نے روتے ہوئے کہا، میں نے اپنے چچا، اپنے کزن اور اپنے رشتہ داروں کو کھو دیا۔"
حماس نے العودہ اسکول پر حملے کو "صیہونی دہشت گردانہ حملہ قرار دیا اور عرب اور مسلم ممالک کے لوگوں سے جنگ کے خلاف احتجاج کو تیز کرنے کی اپیل کی۔ یوروپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ معصوم شہری کب تک اس تنازعے کا خمیازہ بھگتیں گے؟"