واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے بدھ کے روز سینیٹ برنی سینڈرز کی طرف سے غزہ جنگ کے لیے اسرائیل کو جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔ برنی سینڈرز نے اسرائیلی حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ کا حوالا دیا تھا۔
ورمونٹ کے قانون ساز اور ڈیموکریٹس کے ایک چھوٹے سے گروپ نے اسرائیل کو کچھ ٹینک اور مارٹر راؤنڈز اور اسمارٹ بم کٹس کی فروخت کو روکنے کے لیے زور لگایا لیکن ناکام دہے۔ فروخت کو روکنے کی پہلی کوشش کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا گیا، اور دو مزید کوششیں بھی شکست سے دوچار ہوئیں۔
سینڈرز نے جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کی حکومت نے "صرف حماس کے خلاف جنگ نہیں چھیڑی بلکہ اس نے فلسطینی عوام کے خلاف ہر طرح کی جنگ چھیڑ دی ہے۔"
کانگریس مشترکہ قراردادوں کے ساتھ بھی ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوئی۔
امریکی سینیٹرس کا یہ اقدام 30 دن کی بائیڈن انتظامیہ کی اس ڈیڈ لائن کے بعد آیا ہے جس میں بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافہ کے لیے مزید اقدامات کی ہدایت دی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے انتباہ دیا تھا کہ اگر اسرائیل ایسا نہیں کرتا تو امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔ امریکی مطالبات میں یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل سخت متاثرہ شمالی غزہ میں بھوک سے مرنے والے شہریوں کے لیے امداد کی ترسیل پر لگ بھگ مکمل پابندی ہٹائے۔
سرکردہ عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل مناسب تعداد میں امدادی ٹرکوں کی اجازت دینے کے امریکی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔