اسلام آباد: پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مرکزی مسلم لیگ کے نام سے ایک نئی جماعت انتخابی میدان میں حصہ لے رہی ہے، جس کے بارے میں قیاس لگایا جا رہا ہے کہ یہ حافظ سعید کی سیاسی جماعت ہے، جو پابندیوں سے بچنے کے ایک نیا سیاسی لبادہ اوڑھ کر باہر آرہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں سے اس جماعت کی طرف سے نامزد کیے گئے امیدواروں میں سے کچھ ایسے امیدوار ہیں جو یا تو وہ حافظ سعید کے رشتہ دار ہیں یا ان کا تعلق پہلے لشکر طیبہ، جماعت الدعوۃ یا مسلم لیگ سے رہا ہے، ان جماعتوں پر ابھی بھی پاکیستان کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ و دیگر ممالک میں پابندی ہے۔
حافظ سعید ابھی لاہور کے ایک جیل میں قید ہے، جس کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی کے عدالت نے سعید کو دہشت گردی میں مالی معاونت کے متعدد مقدمات میں مجموعی طور پر 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 10 دسمبر 2008 کو اقوام متحدہ نے حافظ سعید کو 'عالمی دہشت گردوں' کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
پاکستان نے لشکر طیبہ، جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی) اور اس سے وابستہ تنظیموں و اداروں کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ جماعت الدعوۃ میں خیر الناس انٹرنیشنل ٹرسٹ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، الانفال ٹرسٹ، الدعوت الارشاد، الحمد ٹرسٹ، المدینہ فاؤنڈیشن اور معاذ بن جبل ایجوکیشنل ٹرسٹ شامل ہیں۔
پاکستان میں مذہبی جماعتوں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مرکزی مسلم لیگ حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوۃ کا ' یہ نیا سیاسی چہرہ' ہے۔ تاہم، پارٹی کے ترجمان نے حافظ سعید کے تنظیموں کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط کی تردید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حافظ سعید کے صاحبزادے حافظ طلحہ سعید مرکزی مسلم لیگ پارٹی کی جانب سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور انہوں نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق بھی اسی حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کو 31 سال کی سزا
اس سے پہلے بھی جماعت الدعوۃ سے وابستہ کچھ افراد نے 'ملی مسلم لیگ' پارٹی کی جانب سے 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے کی کوشش کی تھی تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت کی مخالفت اور ان کی درخواست کے بعد تنظیم پر پابندی عائد کردی تھی اور ان کا رجسٹریشن مسترد کر دیا گیا تھا۔
درخواست مسترد ہونے کے بعد پارٹی کے امیدواروں نے 'اللہ اکبر' تحریک نامی نامعلوم جماعت سے الیکشن لڑا لیکن سب ہار گئے۔ پاکستان میں کالعدم جماعتوں کی فہرست میں 'ملی مسلم لیگ' کا نام شامل نہیں تھا تاہم 2018 میں امریکی محکمہ خزانہ نے محکمہ خارجہ کی منظوری سے اس جماعت کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا اور اس سے وابستہ سات افراد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں نامزد کر دیا گیا تھا۔