اسلام آباد: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس پر سماعت ہوئی۔ اس دوران ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت کی۔ جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے سے متعلق دونوں درخواستوں کو مسترد کر دیا۔
اس ضمن میں سول جج قدرت اللہ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں کی سزائیں کالعدم قرار دیں اور دونوں کو بری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر عمران خان اور بشریٰ بی بی کسی دیگر کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو دونوں کو فوری رہا کر دیا جائے۔
فیصلے سے قبل ہوئی سماعت میں خاور مانیکا اور عمران خان کے وکلا نے اپنے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔ وکیل زاہد آصف نے ٹرائل کے دوران کہا کہ اگر ملزمان مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں ، تو پیش کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہ کے بارے میں پوچھا نہیں گیا۔
وکیل زاہد آصف نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ قرآن میں دوران عدت رجوع کرنے کا حق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی ہے لیکن عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، اسلام کہتا ہے کہ اکٹھی تین طلاقوں کو ایک تصور کیا جائے گا، خاور مانیکا نے کہیں نہیں کہا کہ وہ فقہ حنفی سے ہیں وہ بطور مسلمان عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
25 نومبر 2023 کو اسلام آباد کے سول جج کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا۔ درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان کا تعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے اور 1989 میں بشریٰ بی بی سے ان کی ہوئی تھی۔ انھوں نے اپنی شادی شدہ زندگی کو پرسکون بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی کی بہن کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت کی۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کی بہن متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ہے اور انھیں یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: