بارسلونا: اسرائیل کی طرف سے سنگین نتائج سے آگاہ کیے جانے کے باوجود تین یورپی ممالک ناروے، آئرلینڈ اور اسپین نے 28 مئی کو باضابطہ طور پر فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے ممالک مشرق وسطیٰ میں امن کی خاطر یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس اقدام سے یورپی یونین کے دیگر ممالک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی توقع بڑھ گئی ہے اور اس سے اسرائیل کی تنہائی مزید گہری ہو گی۔
ناروے کے وزیر اعظم نے کہا کہ دو ریاستی حل اسرائیل کے بہترین مفاد میں ہے کیونکہ اگر فلسطین کو تسلیم نہ کیا جائے تو مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالآخر دو ریاستی حل کے حصول کے لیے عمل کو دوبارہ شروع کرنا اور اسے نئی رفتار فراہم کرنا ممکن بنا سکتا ہے۔
ناروے کے اعلان کے فوراً بعد آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ ان کا ملک بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ ہیرس نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم میں سے ہر ایک اب اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی قومی اقدامات ضروری ہیں اٹھائے گا۔ آئرش وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سنچیز نے کہا کہ ان کا بھی ملک 28 مئی کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔ سنچیز نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کی کوششوں کے لیے کئی ماہ یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کا دورہ بھی کیا ہے۔
ہسپانوی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ "ہم جانتے ہیں کہ یہ اقدام فلسطین میں ضائع ہونے والی زندگیوں کو واپس نہیں لائے گا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے فلسطینیوں کو دو چیزیں وقار اور امید ملیں گی جو ان کے حال اور مستقبل کے لیے بہت اہم ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ تسلیم اسرائیلی عوام کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ امن، انصاف اور اخلاقی استحکام کے حق میں ایک عمل ہے۔ تاہم انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس سے تل ابیب کے ساتھ سفارتی کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
حماس نے فیصلے کا خیرمقدم کیا تو اسرائیل نے اپنے سفیر واپس بلائے: