نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے سیکڑوں پولیس اہلکار کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں داخل ہوگئے، متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرے 18 اپریل سے شروع ہوئے تھے، یہ احتجاج سب سے پہلے نیویارک یونیورسٹی میں ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گئے تھے۔
یہی نہیں بلکہ یہ مظاہرے پورے یورپ میں بھی پھیل گئے ہیں، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طلبہ کے درمیان جھڑپے ہوئے اور کشیدگی پھیل گئی۔ طلبہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور شخصیات کا بائیکاٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقامی وقت رات 9 بجے پولیس ہیملٹن ہال کے ذریعے یونیورسٹی میں داخل ہوئی، درجنوں پولیس اہلکاروں نے پیش قدمی کرتے ہوئے عمارت کو خالی کرانا شروع کر دیا جس کے گرد فلسطین کے حامی طلبہ مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔
ہیملٹن ہال کو صبح کے وقت طلبہ نے رکاوٹیں کھڑی کر کے بلاک کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی بے دخلی کا مقابلہ کریں گے۔ پولیس کی جانب سے وارننگ کے باوجود کئی مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ایک تصویر میں پولیس کو ٹرک سے ہیملٹن ہال کی دوسری منزل پر جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پولیس کی کیمپس سے 30 سے 40 افراد کو گرفتار کیا، مظاہرین کے ہاتھ پیچھے باندھے انہیں پولیس وین میں لے جاتے دیکھا گیا۔
اس دوران عمارت کے باہر سے احتجاجی مظاہرین نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘، ’طلبہ کو رہا دو‘ کے نعرے بھی لگائے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نیویارک پولیس یونیورسٹی کی درخواست پر کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔