یروشلم:اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ تنازع کے حل کے حوالے سے بین الاقوامی حکم نامے کے طور پر پیش کیے جا رہے اقدامات کو قبول نہیں کرے گا۔ ایکس پر جمعہ کے اوائل میں اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے ایک پوسٹ شیئر کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ، ایسی قرارداد صرف مذاکرات کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کی مخالفت کرتا ہے، اور ایسا مانتا ہے کہ، یہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے مہلک حملے کے بعد عسکریت پسند گروپ حماس کے لیے بہت بڑا انعام ہوگا۔
(پوسٹ کا ترجمہ:کابینہ کے اجلاس میں میں نے اسرائیل پر فلسطینی ریاست مسلط کرنے کی حالیہ بات چیت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا۔
میرے موقف کا خلاصہ درج ذیل دو جملوں میں ہے:
1. اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مستقل تصفیہ کے حوالے سے بین الاقوامی احکامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ اس طرح کے انتظامات صرف فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہی ہوں گے، بغیر کسی پیشگی شرط کے۔
2. اسرائیل فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کی مخالفت جاری رکھے گا۔ 7 اکتوبر کے قتل عام کے تناظر میں اس طرح کی پہچان دہشت گردی کو بہت بڑا انعام دے گی اور مستقبل میں کسی بھی امن معاہدے کو روکے گی۔)