سرینگر: ( پرویز الدین) جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (جے کے بی او ایس ای) پردسویں جماعت کی نصابی کتاب میں بڑی غلطیاں پائے جانے کے بعد بالی ووڈ فلم "3 ایڈیٹس" میں عامر خان کی "چمتکار" مزاحیہ ڈائیلاگ کی یاد دلائی۔دراصل بوڑڈ آف اسکول ایجوکیشن کی نصابی کتاب میں "یوٹی آف ہیومن باڑی " لائن میں پائی جانے والی غلطی کو ویڈیو کی صورت میں وسیع پیمانے میں سوشل شیئر کر رہے ہیں۔ ایسے میں طلباء، سماجی اور سیاسی شخصیات نہ صرف بورڈ کی کتابوں پر سوالات کھڑا کر رہے ہیں بلکہ مواد کو شائع کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
دراصل تنازعہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور روڈ سیفٹی ایجوکیشن کے عنوان سے دسویں جماعت کی ایک نصابی کتاب کے اندر چند جملوں کے گرد گھومتا ہےجو کہ کاپی پیسٹ کی ایک واضح غلطی ہے۔ موجودہ تعلیمی سیشن کی نصابی کتاب میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے "ریاست" کی اصطلاح کو "UT" (یونین ٹیریٹری) کے ساتھ تبدیل کردیا ہے۔ جس سے مزکورہ باب کا مفہوم ہی تبدیل ہورہا ہے اور اس سے یہ عیاں ہوجاتا ہے کہ جموں وکشمیر "سٹیٹ" کو" یوٹی" میں تبدیل کرنے کے نتیجے میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے پہلے ہی ترتیب دی گئی کے کتابوں میں سٹیٹ لفظ کو" یوٹی "فائنڈ اینڈ ریپلیس" کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا ہے۔
نصابی کتاب کے سب سے مضحکہ خیز بیانات میں سے ایک یہ ہے کہ "سٹیٹ آف ہومن باڑی " بجائے " یو ٹی آف ہیومن باڑی" ہوگیا ہے۔ اسی طرح کی غلطیاں اگلے صفحے پر پائی جاتی ہیں۔ جن پر پڑھنے والے ہنستے ہیں اور بچوں کے مستقبل پر فکر مند نظر آرہے ہیں۔
ایسے میں جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن جو کہ اشاعت سے پہلے نصابی کتب کی منظوری کا ذمہ دار ہے۔ پروف ریڈنگ اور ادارتی نگرانی کی کمی کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ناقدین نے نشاندہی کی کہ کوالٹی کنٹرول کے دعووں کے باوجود بورڈ ایسی واضح غلطیوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ تنازعہ ایسے وقت میں کھڑا ہو ہے جب کہ بورڑ نے اپنے حالیہ فیصلے میں نجی اسکولوں کو صرف اس کی تجویز کردہ نصابی کتابیں استعمال کرنے کا حکم دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس کی تعمیل نہ کرنے یا اس حکم کو عملانے میں ناکامی ہونے والے اسکولوں کی رجسٹریشن کو ختم بھی کی جاسکتا ہے۔
سابق وزیر تعلیم نعیم اختر نے اس معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بورڈ کی ناقص کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس صورت حال کو ان کے ذریعہ "ٹریجک کامیڈی" کے طور پر بیان کیا گیا۔ جس نے بورڈ کی قیادت پر بھی سوال اٹھایا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ "تعلیمی ماہرین کا روپ دھارنے والے ناخواندہ افراد" پر مشتمل ہے۔
نصابی کتابوں کی غلطیوں کے علاوہ نعیم اختر نے پرائیویٹ اسکول کے طلباء کو امتحانی فارم سے انکار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے جموں و کشمیر کے نوجوان اہم تعلیمی امکانات سے محروم ہو رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے انہوں نے سرکار بالخصوص وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر زور دیا کہ ایسے سنگین مسائل کے حل کے لیے اپنی توجہ مرکوز کریں۔ تاہم اب جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی ویب سائٹ سے مزکورہ نصابی کتاب کا پی ڈی ایف ورژن ہٹا دیا گیا ہے اور اس تعلق سے ایک ویڈیو بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ غلطی کو درست کرنے کے ساتھ ایک اپ ڈیٹ شدہ ایڈیشن مارکیٹ میں پہلے ہی دستیاب ہے۔