ڈھاکہ: محمد یونس نے جمعرات کو ایک ایسی حکومت فراہم کرنے کا وعدہ کیا جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ انھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کی تعمیر نو میں ان کی مدد کریں۔ آج (8 اگست) کو نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد ایک عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے پیرس سے احتجاج سے متاثرہ ملک واپس آ گئے۔
84 سالہ محمد یونس نے 2006 میں مائیکرو لینڈنگ پر اپنے اہم کام کے لیے امن کا نوبل انعام جیتا تھا۔ احتجاجی طلباء کے اسرار پر انھیں عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔
یونس اولمپک گیمز کے لیے پیرس میں تھے۔ وہ دبئی کے راستے وطن واپس آئے۔ یونس کو لے کر ایمریٹس کی پرواز (EK-582) مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔ ایئرپورٹ پر آرمی چیف جنرل وقار الزمان، اعلیٰ حکام، طلباء رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ان کا استقبال کیا۔
ہوائی اڈے پر ایک جذباتی پریس کانفرنس میں یونس نے حسینہ کے خلاف احتجاجی تحریک کو کامیاب بنانے والے نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لئے فخر کا دن ہے۔ یونس نے حکومت کی تبدیلی کو ملک کی دوسری آزادی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسری بار آزادی ملی ہے ہمیں اس آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔
محمد یونس، وزیر اعظم کے مساوی چیف ایڈوائزر کے طور پر حلف اٹھانے والے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کا پہلا کام امن و امان کو بحال کرنا ہوگا جو انارکی سرگرمیوں اور اقلیتی برادریوں پر حملوں کو کنٹرول کرے گا۔ انھوں نے ان واقعات کو سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔
یونس نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان کی بات سنیں اور انہوں نے طلباء اور نوجوانوں کی کال پر لبیک کہتے ہوئے عبوری انتظامیہ کا چارج سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا، "ہمیں ایک ایسی حکومت بنانا ہے جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔" انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ احتجاج کے دوران پیدا ہونے والی افراتفری سے ملک کو بچائیں۔