اردو

urdu

بنگلہ دیش: عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے محمد یونس پیرس سے ڈھاکہ پہنچے - Muhammad Yunus Returned

By PTI

Published : Aug 8, 2024, 6:08 PM IST

پیرس سے ڈھاکہ پہنچنے پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے ملک کو ایک ایسی حکومت فراہم کرنے کا عہد کیا جو شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ انھوں نے شیخ حسینہ کی معزولی کو ملک کے لیے دوسری آزادی قرار دیا۔

نوبل انعام یافتہ محمد یونس
نوبل انعام یافتہ محمد یونس (Photo: AP)

ڈھاکہ: محمد یونس نے جمعرات کو ایک ایسی حکومت فراہم کرنے کا وعدہ کیا جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ انھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کی تعمیر نو میں ان کی مدد کریں۔ آج (8 اگست) کو نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد ایک عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے پیرس سے احتجاج سے متاثرہ ملک واپس آ گئے۔

84 سالہ محمد یونس نے 2006 میں مائیکرو لینڈنگ پر اپنے اہم کام کے لیے امن کا نوبل انعام جیتا تھا۔ احتجاجی طلباء کے اسرار پر انھیں عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔

نوبل انعام یافتہ محمد یونس (Photo: AP)

یونس اولمپک گیمز کے لیے پیرس میں تھے۔ وہ دبئی کے راستے وطن واپس آئے۔ یونس کو لے کر ایمریٹس کی پرواز (EK-582) مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔ ایئرپورٹ پر آرمی چیف جنرل وقار الزمان، اعلیٰ حکام، طلباء رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ان کا استقبال کیا۔

نوبل انعام یافتہ محمد یونس (Photo: AP)

ہوائی اڈے پر ایک جذباتی پریس کانفرنس میں یونس نے حسینہ کے خلاف احتجاجی تحریک کو کامیاب بنانے والے نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لئے فخر کا دن ہے۔ یونس نے حکومت کی تبدیلی کو ملک کی دوسری آزادی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسری بار آزادی ملی ہے ہمیں اس آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔

محمد یونس، وزیر اعظم کے مساوی چیف ایڈوائزر کے طور پر حلف اٹھانے والے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کا پہلا کام امن و امان کو بحال کرنا ہوگا جو انارکی سرگرمیوں اور اقلیتی برادریوں پر حملوں کو کنٹرول کرے گا۔ انھوں نے ان واقعات کو سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔

یونس نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان کی بات سنیں اور انہوں نے طلباء اور نوجوانوں کی کال پر لبیک کہتے ہوئے عبوری انتظامیہ کا چارج سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کی۔

انہوں نے کہا، "ہمیں ایک ایسی حکومت بنانا ہے جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔" انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ احتجاج کے دوران پیدا ہونے والی افراتفری سے ملک کو بچائیں۔

اگر آپ کو مجھ پر اعتماد ہے تو آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں کہیں بھی کسی پر حملہ نہیں ہوگا۔ یونس نے کہا کہ، یہ ہماری پہلی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ نہیں کر سکتا اور آپ میری بات نہیں مانتے تو میرے یہاں ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

یونس نے کہا کہ ملک اب نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ملک اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اب آپ کو اپنی امنگوں کے مطابق اس کی تعمیر نو کرنی ہوگی۔ آپ کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ملک کی تعمیر کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ آپ نے ملک کے لیے آزادی حاصل کی ہے۔"

نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے زور دے کر کہا کہ، ہمیں اپنے ریاستی ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور اس سے خوف کے تمام عناصر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ لوگ اسے دیکھیں اور سوچیں کہ ریاست ان کی حفاظت کے لیے بنائی گئی ہے،"۔

محمد یونس نے ایک طالب علم کارکن ابو سعید کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جو امتیازی سلوک کے خلاف طلباء کی تحریک کے دوران پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں میں شامل تھا۔

عبوری حکومت ایک مخصوص مدت کے لیے ملک کی قیادت کرے گی اور ایک منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے انتخابات کی نگرانی کرے گی۔

بدھ کو آرمی چیف نے اشارہ دیا کہ عبوری حکومت کے پاس فی الحال 15 ارکان ہوسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان کے ناموں اور حکومت کی ممکنہ مدت کا انکشاف نہیں کیا۔

آرمی چیف نے امید ظاہر کی کہ تین سے چار دن میں حالات معمول پر آجائیں گے کیونکہ ملک بھر میں صورتحال میں نمایاں بہتری آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details